سائفر گم کرنے پر عمر قید ، سیاسی استعمال کی سزا 14 سال : وزیر قانون


اسلام آباد(خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سائفرمعاملے پر کہا ہے کہ اگرغفلت کے باعث دستاویزات کو نقصان پہنچا ہے تو چیئرمین پی ٹی آئی کودو سال تک سزا ہوسکتی ہے، اگر شہادت ہے کہ یہ دستاویزات ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کی گئیں اورملکی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے اس کیلئے 14 سال کی بھی سزا ہے اوراس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ سائفر کے معاملہ پر بہت زیادہ بحث ہو رہی ہے، کئی ماہ پہلے سائفر کا معاملہ وفاقی کابینہ میں زیر غور آیا، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے پرانے منٹس کو دیکھا گیا، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے سائفر کو اپنی تحویل میں لیا اور ایک جلسہ میں عوام کے سامنے لہرایا، اس کے بعد سائفر متعلقہ محکمہ کو واپس نہیں لوٹایا گیا. وزیرقانون نے کہا کہ یہ کلاسیفائیڈ دستاویزات ہوتے ہیں، وہ دستاویزات پبلک نہیں کی جا سکتیں اور نہ ہی کسی سے شیئر کیا جا سکتا ہے، یہ معلومات دو ممالک کے تعلقات کے بارے میں تھیں اس لئے ان کو کوڈڈ زبان میں بھیجا جاتا ہے اور پھر ڈی کوڈ کیا جاتا ہے اور متعلقہ حکام کو اس تک رسائی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کو پس پشت ڈالتے ہوئے ان کاغذات کا بے دریغ استعمال کیا گیا، یہ معاملہ قانون کے مطابق انکوائری کیلئے ایف آئی اے کو بھیجا گیا ہے، آفیشل سیکرٹ اور ضابطہ فوجداری کی منشاءیہ ہے کہ اس طرح کے معاملہ پر قانونی کارروائی کیلئے وفاقی حکومت منظوری دیتی ہے، سیکرٹری داخلہ کو اختیار دیا گیا، انہوں نے یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا، ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم کو طلب کیا ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ انہوں نے اپنا موقف دینے کی بجائے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے اس معاملہ کو حکومت کو سنے بغیر اس پر حکم امتناع دے دیا، 6 ماہ تک یہ معاملہ سٹے کے باعث تاخیرکا شکار ہوا، حکومت کی درخواست پر کچھ دن قبل حکم امتناع ختم کر دیا گیا ہے، ان کے پرنسپل سیکرٹری نے متعلقہ محکمہ سے کاغذات وصول کرکے ان کے حوالے کئے۔انہوں نے کہا کہ ان کو متعلقہ جگہ پران کاغذات کو محفوظ رکھنا چاہئے، اعظم خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ان کاغذات کو کس مقاصد کیلئے استعمال کیا، انہوں نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے اور سیاسی مقصد کیلئے ان کاغذات کو استعمال کیا،انہوں نے کہا کہ اس ڈرامہ اور کھیل سے ملک کو نقصان پہنچا، اس مقدمہ کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اٹارنی جنرل کے دلائل سے اتفاق کرتا ہوں، فوجی عدالتوں میں سویلین کے پہلے بھی ٹرائل ہوئے ہیں، جنرل مشرف کیس میں طے ہوا تھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔آرمی ایکٹ میں اپیل کا حق ہے، آرمی چیف اپیل خود بھی سن سکتے ہیں۔عالمی قوانین کے تحت ملزم کو جو حقوق حاصل ہیں موجودہ کیسز میں ملزموں کو وہ سب حقوق حاصل ہیں، یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں گیا، عالمی عدالت انصاف نے بھی پاکستانی قوانین پر اعتماد کا اظہار کیا، اعظم خان نے 164 کا بیان اپنی مرضی سے دیا ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر معاملے پر تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ایک ٹویٹ میں رانا ثنا اللہ نے لکھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سفارتی سائفر کے معاملے پر 25 جولائی کو طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی نے اس معاملے پر تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو انہیں نکوائری مرحلے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے، البتہ کون شریک جرم ہے ایف آئی اے کی سفارش میں تعین ہو گا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سفارشات کرے گی کس کس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔وزیر داخلہ رانا ثناءنے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے پر غور کیا جارہا ہے۔وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ ریاست کی مدعیت میں یہ مقدمہ خصوصی عدالت میں بھیجنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے چیئرمین کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے دستاویز نکالنا ہوگی، انہیں اپنے جرم کا حساب دینا ہوگا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اعظم خان کے بیان سے پتا چل چکا ہے کہ اصل میر جعفر کون ہے، وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کے لئے آئین اور قانون کوپامال کیا اور اپنے حلف کو توڑا،سائفر کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاگیا،عمران خان نے بطور وزیراعظم سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی،ہزاروں لوگوں کے سامنے جلسے میں بتایا کہ سائفر گم ہو گیا ہے،آئین کے تحت ملک کی خفیہ دستاویزات کو ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مصدق ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے جلسے میں ہزاروں لوگوں کے سامنے پرچہ لہراتے ہوئے بتایاکہ یہ ریاست پاکستان کی خفیہ دستاویز ہے جس کے تحفظ کی ذمہ داری وزیراعظم سمیت سب پر ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان نے جلسے میں سائفر لہرایا تو اس قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے کہ نہیں جس کے تحت تمام خفیہ دستاویزات کو خفیہ رکھنے کی پابندی ہے۔ اگر خفیہ دستاویز عیاں کی جائے تو اس کی سزا 17 سال سے زیادہ اور اگر اس کو گم کر دیا جائے تو اس کی سزا 3 سال ہو گی۔سائفر وزیرخارجہ ، سیکرٹری خارجہ ، وزیراعظم یا سکیورٹی سے متعلق کوئی معاملات ہوں تو چند شخصیات کے سوا کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ عمران خان نے تو ڈیوڈفنٹن نامی لابسٹ کی امریکا میں خدمات حاصل کیں جس نے ساری زندگی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف پراپیگنڈا کیا۔ نیازی اپنی ذات کے لئے آئین اور قانون کو پامال کرتا رہا اور اپنے لوگوں کو فائدے پہنچاتارہا، اب ایسے نہیں ہوگا
سائفر‘پریس کانفرنس

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...