مظفرآباد(نمائندہ خصوصی ‘ نوائے وقت رپورٹ)ممتاز حریت رہنما محمد یاسین ملک کی صاحبزادی رضیہ سلطا نہ نے کہا ہے کہ میرے والد یاسین ملک جدوجہد اور مزاحمت کی علامت ہیں، اگر میرے والد کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہوگا۔اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ مجھے میرے والد سے ملنے دیا جائے۔آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما یاسین ملک کی صاحبزادی رضیہ سلطانہ نے کہاکہ اپنے والد کو ہر وقت یاد کرتی ہوں۔ یاسین ملک نے کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کی، والد سے ملاقات 2سال کی عمر میں ہوئی، اب 11سال کی ہو چکی ہوں۔ہندوستان نے میرے والد یاسین ملک کو غیرقانونی طور پر پابند سلاسل کر رکھا ہے ۔رضیہ سلطانہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو فوجی چھاﺅنی بنا دیا گیا۔ ہم عالمی فورم پر بھی جائیں گے اور مطالبہ کریں گے یاسین ملک کو جھوٹے مقدمات سے چھٹکارہ دلوایا جائے۔رضیہ سلطانہ نے کہاکہ کشمیر کو ہر صورت میں آزادی دلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے 5 اگست 2019 کے اقدامات جن کے بعد وہاں کی ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے کو مسترد کرتے ہیں۔ دریں اثنا آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی کی طرف سے پیش کردہ مختلف قراردادیں منظور کر لی گئیں۔ اجلاس کے دوران مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ حریت رہنما یاسین ملک‘ میر اعظ عمر فاروق‘ مسرت عالم بٹ و دیگر کو بے بنیاد مقدمات میں پابند سلاسل رکھنے کی بھی مذمت کی گئی۔ کشمیری رہنماﺅں کی زندگیوں کو لاحق خطرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان کے دفاع‘ سلامتی اور استحکام کیلئے افواج پاکستان کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اجلاس میں 9 مئی حملوں کے منصوبہ ساز‘ سہولت کار اور عملدرآمد کرنے والے ہر فرد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ‘ سکیورٹی اداروں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔