محمد خالد چودھری
بھائی چودھری افتحار علی 19 جولائی 2019ئ کو فوت ہو ئے۔ چار سال بیت گئے مگر ان کی باتیں اور یادیں آج بھی دل و دماغ میں سمائی ہوئی ہیں۔
ہمیں فخر ہے کہ ہم چودھری برکت علی کی اولاد ہیں۔ محترم والد صاحب چودھری برکت علی نے 1929ئ میں پنجاب بک ڈپو اور 1935ئ میں ماہنامہ ادب لطیف اور مکتبہ اردو قائم کئے۔ بھائی چودھری افتخار علی بہت اچھے بھائی اور ایک عظیم انسان تھے۔ جب ہمارے والد محترم چودھری برکت علی 8 اگت 1952ئ کو فوت ہو ئے تھے۔ اس وقت ہم سب بہن بھائی چھوٹی سی عمر کے تھے میں پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔ چودھری افتخار علی ادب اور ادیبوں کی بہت عزت کرتے تھے اور ان سے محبت رکھتے تھے۔
1952ئ میں والد فوت ہوئے تو بڑے بھائی چودھری افتخار علی نے ہی پنجاب بک ڈپو اور ماہنامہ ادب لطیف کا انتظام سنبھالا مگر 1979ئ میں کام کی زیادتی کی وجہ سے ادب لطیف کی ادارت بہن صدیقہ بیگم کے حوالے کردی۔ صدیقہ بیگم کی ادارت میں ادب لطیف نے ادب کے حوالے سے شاندار خدمات انجام دیں۔ صدیقہ بیگم نے ادب لطیف کا کام اپنے آخری لمحات تک سرانجام دیا پھر بہن صدیقہ بیگم 15 دسمبر 2019ئ کو ہمیں چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ مشہور کالم نگار حمیدالمکی نے چودھری افتخار علی کے بارے میں فرمایا ہے کہ چودھری برکت علی کے بڑے صاحبزادے چودھری افتخار علی اپنے والد کی طرح اعلیٰ ذوق کے ساتھ خاندانی شرافت کے علمبردار ہیں اسی طرح ان کے چھوٹے بیٹے بھی اپنے والد کے اپنائے ہوئے پیشے پبلشنگ سے وابستہ ہیں۔ چودھری برکت علی کے تیسرے بیٹے محمد خالد چودھری ذاتی اشاعتی ادارے چودھری اکیڈمی اور پرانے ادارے پنجاب بک ڈپو کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ ان کے جوان بیٹے چودھری محمد طارق بھی اپنے آبائی کام میں مصروف ہیں۔
چودھری افتخار علی کی برسی کے موقع پر میرے ادارے چودھری اکیڈمی پر کافی ادبی دوست حاضر ہوئے۔ اردو بازار کے بھی کئی دوست تشریف لائے اور پھر سب نے تعزیت کی پھر آخر میں قاری عزیز احمد تھانوی نے مرحومین کے لئے دعائے مغفرت مانگی کہ اللہ تعالیٰ چودھری برکت علی حمیدالمکی، چودھری افتخار علی، صدیقہ بیگم، چودھری ظفر علی، ناہید رحمن کے درجات بلند فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام مطا فرمائے۔ (آمین)