اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ 55 حلقے کھلنے جا رہے ہیں اور 45 دنوں میں نمبر گیم چینچ ہو جائے گا۔سوشل میڈیا پر دیے گئے ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ (ن) نےسابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے ذریعے چیف الیکشن کمشنر لگوایا۔فواد چوہدری نے کہا کہ 2018 کا الیکشن دھاندلی زدہ نہیں بلکہ منیجیڈ تھا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ایک توسیع پی ٹی آئی سے لی جبکہ دوسری مسلم لیگ (ن) سے لینا چاہتے تھے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 2019 میں جب نواز شریف کو باہر بھیجا گیا تو مجھے لگا دوسری طرف کام شروع ہوگیا ہے. سارے مسائل کا حل گرینڈ ڈائیلاگ ہے. مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک حقیقت ہیں ان سے بات کرنی پڑے گی۔انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ میں نے جاتے ہی پاؤں پکڑ لیے اور معافی مانگ لی اس لیے پریس کانفرنس نہیں کرنی پڑی۔چند روز قبل فواد چوہدری نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ آنے کے بعد حکومت کیلیے اگلے 45 دن اہم قرار دیے تھے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا پریشان ہیں کہ پی ٹی آئی پارٹی نہیں تو اسے سیٹیں کیسے دی گئیں. اٹارنی جنرل وزیر قانون کو نہ تو درست بریف کر سکے نہ عدالتی کارروائی سنی، پچھلی 4 سماعتوں کے دوران مدعا ہی یہی رہا کہ سیٹیں کس کو ملنی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہیے یہ 5-8 کا نہیں بلکہ 2-11 کا فیصلہ ہے.فیصلے میں 11 ججز نے الیکشن کمیشن کو چارج شیٹ کیا ہے.الیکشن کمیشن نے سارا الیکشن پراسس ہی مشکوک کر دیا ہے، عدالتی فیصلے کے بعد مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں۔ویڈیو بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اب سب کی نظریں چیف جسٹس لاہور ہائی کورت عالیہ نیلم پر ہیں، دیکھنا ہوگا کہ الیکشن ٹریبونل کے 4 ججز تبدیل ہوتے ہیں یا نہیں، الیکشن ٹربیونلز کے 4 ججز کو نہ ہٹایا گیا تو اگلی سماعتیں معمول کے مطابق ہوں گی۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ معمول کے مطابق کارروائی آگے بڑھنے سے حکومت 45 دنوں میں اکثریت کھو دے گی، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے نمبرز بڑھ کر 115 ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کیلیے پی ٹی آئی کو 30 سے 35 سیٹیں درکار ہیں. قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی 30 سے 35 نشستیں موجود ہیں. اگلے 45 دن حکومت کیلیے اہم ہیں۔