بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام چھ بجے طلب کیا گیا ہے۔ بجٹ صوبائی وزیر خزانہ عاصم کرد پیش کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ کا کل حجم ایک کھرب بیس کروڑ روپے کے لگ بھگ ہو گا اور اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں پچاس فیصد اضافے کی توقع ہے جس سے خزانے پر پندرہ ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ بجٹ میں تعلیم کو خاص اہمیت دی گئی ہے اور شعبہ تعلیم کے لئے دو ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت صوبے کے متعدد پرائمری سکولوں کو اپ گریڈ کر کے ہائی کا درجہ دے دیا جائے گا۔ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے دس ہزارسے زائد نئی آسامیوں کا اعلان بھی متوقع ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال سے بلوچستان کو وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت تراسی ارب جبکہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں پندرہ ارب روپے مزید ملیں گے۔ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لئے پینتالیس سے پچاس جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے ساٹھ ارب روپے رکھے جانے کی امید ہے۔