کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز آئندہ مالی سال 2013-14 کے بجٹ پر عام بحث کا آغاز ہو گیا جس میں 16 ارکان نے حصہ لیا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے بجٹ کو عوام دوست اور غریب پرور قرار دیا تاہم بعض ارکان نے صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے زیادہ رقم مختص ہونے کے باوجود ان شعبوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کیا۔ سندھ اسمبلی میں بڑی اپوزیشن ہونے کے باوجود ایوان کا ماحول خوشگوار رہا اور کوئی تلخی اور کشیدگی نظر نہیں آئی۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان نے سندھ کے بجٹ کو دیہی بجٹ قرار دیا اور کہا کہ شہری علاقے سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں لیکن شہری علاقوں کے لئے اتنی رقوم مختص نہیں کی گئیں۔ قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان نے جمعرات کو اپنے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ اور گمشدگی کے خلاف سندھ اسمبلی کے اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 دوبارہ بحال نہیں ہوسکتا۔1979 کے بلدیاتی نظام کی بحالی کے لیے سندھ اسمبلی کی اکثریت نے بل منظور کیا تھا۔ وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ ادھر سندھ کابینہ کے پانچ وزراءکو 22 دن کے بعد بالآخر قلمدان سونپ دئیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں جمعرات کو نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا جس کے مطابق نثار احمد کھوڑو کو تعلیم اور خواندگی کا قلمدان سونپا گیا ہے، وہ سنیئر وزیر بھی ہوں گے۔ میر ہزار خان بجارانی کو ورکس اینڈ سروسز، سردار علی نواز خان مہر کو زراعت، منظور حسین وسان کو جیل خانہ جات اور معدنیات و معدنی ترقی اور مخدوم محمد جمیل الزمان کو ریونیو (علاوہ لینڈ یوٹیلائزیشن)، ریلیف اور بحالیات کے قلمدان سونپے گئے ہیں۔ قبل ازیں شرجیل انعام میمن کو اطلاعات اور آرکائیوز اور ڈاکٹر سکندر میندھرو کو قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کے قلمدان دئیے گئے تھے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر سید مراد علی شاہ کو خزانہ کا قلمدان سونپا گیا تھا۔ اس طرح سندھ کی 8 رکنی کابینہ کے تمام ارکان کے پاس قلمدان آگئے ہیں۔شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ءبحال نہیں ہو سکتا۔ 1979ءکے بلدیاتی نظام کی بحالی کے لئے سندھ اسمبلی کی اکثریت نے بل منظور کیا تھا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ ایم کیو ایم کے ایک رکن نے اسمبلی میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ یہ نظام بحال نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ پانی کے معاملے میں زیادتی ہو رہی ہے۔ سندھ کے حصہ کا 10 ہزار کیوسک پانی چشمہ جہلم لنک کینال کو دیا جا رہا ہے جو کہ فلڈ کینال ہے اور یہ فلڈ سیزن نہیں ہے، اسے بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت ہے، ہم ہر پلیٹ فارم پر یہ مسئلہ اٹھائیں گے۔
سندھ اسمبلی: بجٹ پر بحث، متحدہ کا ٹارگٹ کلنگ کیخلاف واک آﺅٹ، وزراءکو محکمے الاٹ
Jun 21, 2013