اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے ریڈ زون اسلام آباد اور ملحقہ علاقوں میں عدلیہ کے حوالے سے توہین آمیز بینرز لگانے سے متعلق مقدمہ کی سماعت 25 جون تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بینرز لگانے سے زیادہ باعث تشویش یہ امرہے کہ اس قدر سخت سکیورٹی کے باوجو د بینرز اور پوسٹرز کس طرح لگائے گئے اب تک ملوث افرادکا پتہ تک نہیں چل سکا کہ وہ کہاں گئے ان کو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس اعجاز افضل خان پرمشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے ان سے استفسارکیاکہ ہمیں بتایا جائے کہ دارالحکومت میں انتہائی سخت سکیورٹی کے باوجود بینر کیسے لگائے گئے اسلام آباد محفوظ ترین شہر ہے اتنا بڑا واقعہ ہونے کے باوجودکسی کو پتہ نہ چل سکا ساجد بھٹی نے بتایا کہ بینر بنانے والے پینٹر کو پکڑ لیا گیا ہے لیکن عبدالرشید نامی جس شخص نے بینرزکا آڈر دیا تھا وہ ابھی تک نہیں پکڑا جاسکا عدالت نے پوچھا کہ کیا پولیس کی جانب سے کوئی عدالت میں آیا ہے تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایاکہ پولیس کی جانب سے کوئی نہیں آیا۔ اٹارنی جنرل ابھی لاہور میں مصروف ہیں۔ کیس کی سماعت ملتوی کی جائے جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہرکھمبے پر خفیہ کیمرہ لگا ہے ہر جگہ ناکے ہیں میری گاڑی کو بھی ناکوں پر روکا جاتا ہے تو پھر بینر لگانے والے کیوں نہیں پکڑے گئے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اب تک کی تفتیش تو یہ بتا رہی ہے کہ صرف دو لوگ ہی اس واقعہ کے ذمہ دار تھے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ تفتیش کی جارہی ہے لیکن ابھی تک ذمہ داروں کا پتہ نہیں چل سکا جسٹس جواد نے کہا کہ اگر آپ کو پتہ نہیں تو سیکرٹری داخلہ اور آئی جی سے پوچھ لیںکہ ہر جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں ان کا آخر مقصد کیا ہے کوئی ان کیمروں کو دیکھتا بھی ہے یا نہیں لگتا ہے کہ ہم ذمہ دار افراد کا پتہ چلانے میں ناکام رہے مجھے ایک مقامی اخبارکالم دکھایا گیا جس سے لگتا تھا کہ ساری صورتحال کا ذمہ دار میں ہوں بعدازاں عدالت نے ہدایت کی کہ جوبھی شخص ملوث ہے اس کو گرفتارکرکے عدالت کو رپورٹ پیش کی جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ بینر لگانے والے ذمہ داروں کو آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی۔ ہمیں بینرز کے توہین آمیز الفاظ پر اعتراض نہیں۔ اعتراض ہے کہ ریڈ زون میں بینرز لگے کیسے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اسلام آباد میں اتنے ناکے لگے ہوئے ہیں کہ کوئی چڑیا بھی پھڑک نہیں سکتی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ تو عجوبہ کارروائی ہو رہی ہے، آپ کو نہیں پتہ تو سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس سے پوچھیں۔ اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت میں ہم سے کہا تھا کہ ماسٹر مائنڈ پکڑ لیا ہے اس سے ٹریس کر رہے ہیں۔ سب کی طرح انکی گاڑی کو بھی روک کر پوچھا جاتا ہے کہ وہ کون ہیں اور کہاں جا رہے ہیں۔ ان بینرز لگانے والوں پر کسی کی نظر نہیں گئی۔
عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بینر لگانے والوں کو آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی: سپریم کورٹ
Jun 21, 2014