شمالی وزیرستان میں ایف سولہ سے طالبان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے حقانی نیٹ ورک کو نہیں: امریکی جریدہ

کراچی (نیٹ نیوز) امریکی جریدے’’ نیوز ویک‘‘ میں سابق امریکی سی آئی اے اہلکار بروس ریڈل نے ہلیری کلنٹن کی کتاب پر تبصرے میں پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف زہر فشانی کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہلیری کلنٹن کی نئی کتاب ’’ہارڈ چوائسز‘‘ اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی انتظامیہ کی پاکستان پر گہری بد اعتمادی ظاہر کرتی ہے۔ کتاب کے مطابق سی آئی اے کو 2010ء کے آخر میں ایبٹ آباد میں اسامہ کے کمپاؤنڈ کا پتہ چلا۔ ہلیری کلنٹن لکھتی ہیں کہ سی آئی اے کی نئی انٹیلی جنس کا جائزہ لینے کے لئے قومی سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس میں سوال اٹھا یا گیا کہ اس انٹیلی جنس کا پاکستان کے ساتھ اشتراک کیا جانا چاہئے۔ وہ کہتی ہیں کہ دوسروں کی طرح میں بھی سوچتی تھی کہ پاکستان پر اعتماد نہیں کرسکتے۔ ہلیری کے مطابق وہ جانتی تھی کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے طالبان، القاعدہ اور دیگر انتہا پسندوں کے ساتھ روابط قائم ہیں۔ صدر نے فوری طور پر اسامہ کی اطلاع کو خفیہ رکھنے کو کہا۔ اسی اجلاس میں ایک دوسرے شریک کار نے کہا کہ پاکستانی فوج کو نہ بتانا ان کی توہین ہو گی۔ اس لمحے کلنٹن پھٹ پڑیں اور کہا کہ ہماری قومی عزت کے بارے میں کیا خیال ہے اس شخص کے متعلق جس نے تین ہزار بے گناہ لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ صدر اوباما کا اسامہ کے کمپائونڈ سے متعلق انٹیلی جنس کا اشتراک نہ کرنا درست فیصلہ تھا۔ نائن الیون سے 2011ء تک امریکہ نے القاعدہ سے جنگ کے لئے پاکستان کو25 ارب ڈالر فوجی اور معاشی امداد دی۔ جریدہ لکھتا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود صدر اور وزیر خارجہ نے فیصلہ کیا کہ وہ القاعدہ کے رہنما کے محل وقوع کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے لئے آئی ایس آئی پر اعتماد نہیں کر سکتے۔ہلیری کلنٹن کی کتاب واضح کرتی ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر اسامہ بن لادن کو چھپانے کے لئے مدد کر رہے تھے۔اکتوبر2009میں دورہ پاکستان کے دوران طلبائ، صحافیوں اور دیگر لوگوں سے ملاقات کے بعد ہلیری کلنٹن کہتی ہیں کہ پاکستانی حکومت کا کوئی شخص بھی اسامہ یا دیگر القاعدہ رہنماؤں کے متعلق نہیں جانتا تھا۔ کلنٹن نے کتاب میں واضح کیا کہ وہ یقین نہیں رکھتیں کہ منتخب سویلین حکومت اسامہ کی چھپنے کی جگہ سے آگاہ تھی۔ 2007ء میں القاعدہ کی ملی بھگت سے بے نظیر بھٹو کو قتل کردیا گیا۔ ہلیری کلنٹن تسلیم کرتی ہیں کہ پاکستان کو القاعدہ سے دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان کا دہرا معیار آج بھی قائم ہے،کراچی ایئر پورٹ حملے کے بعد پاکستان نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا۔ امریکہ کے مہیا کردہ ایف سولہ سے طالبان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے لیکن حقانی نیٹ ورک کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...