کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن اور سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے 62 ویں یوم ولادت کی مناسبت سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیر النساء مغل نے پیش کی۔ قرارداد میں کیا گیا کہ یہ اسمبلی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو 61 ویں سالگرہ پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور جمہوری و خوش حال پاکستان کے لئے ان کی جدوجہد اور قربانی پر انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ اس موقع پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کے یوم ولادت کے موقع پر پیپلز پارٹی کے ملک بھر میں کارکن تین روز تک اپنے خون کے عطیات دیں گے اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر یہ تمام خون ہماری پاک فوج کے جوانوں کے لئے بھیجا جائے گا جو دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی نے ایک اور قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی جس میں متحدہ قومی موومنٹ کی خاتون رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کے قتل کی مذمت کی گئی۔ یہ قرارداد ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے پیش کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ 19 اور 20 جون کی درمیانی شب اقبال ٹائون لاہور میں طاہرہ آصف پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ قرارداد میں مرحومہ کی مغفرت کے لیے بھی دعا کی گئی۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہیں ، جنہوں نے ایک منتخب رکن قومی اسمبلی کے قتل کو ڈکیتی کی واردات قرار دینے کی کوشش کی اور دو روز کے دوران اس پر کوئی مذمت تک نہیں کی ہے۔ انہوں نے ملزموں کی گرفتاری اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ طاہرہ آصف کو سیکورٹی نہ ملنا افسوسناک ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے تحقیقات کر لی جائے۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے سندھ اسمبلی کے باہر سیڑھیوں پر جاکر طاہرہ آصف کے قتل کے خلاف احتجاج کیا اس موقع پر ارکان اسمبلی نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ سندھ اسمبلی میں جمعہ کو پانچویں دن بھی صوبائی بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس کے دوران متعدد مواقع پر سرکاری اور اپوزیشن ارکان میں نوک جھونک بھی ہوئی اور ایوان میں ہنگامہ اور شور شرابہ بھی ہوا۔ بحث میں کل 8 ارکان نے حصہ لیا۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ سندھ کا بجٹ ترقیاتی کی بجائے غیر ترقیاتی اور فلاحی کی بجائے سکیورٹی بجٹ ہو گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے شہری علاقوں کے لیے فنڈز مختص نہ کرنے اور ٹیکسوں میں اضافے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ ایف بی آر میں وفاقی حکومت کے چہیتے بیٹھے ہیں۔ وفاق سے پورا حصہ نہ ملنے سے سندھ کو بجٹ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ (ن) کا وفاق میں اتحاد ہے، سندھ بجٹ پر ان کی تنقید بے جا ہے۔ شہلا رضا نے کہا کہ سندھ بجٹ میں زیادہ ٹیکس لگانے کا الزام سیاسی ہے حالانکہ وفاق نے سرمایہ دارانہ بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں خشک سالی کے بعد وزیر اعظم تھر گئے اور 1 ارب روپے کا اعلان کیا، جو آج تک نہیں ملے لیکن اس کے تین روز بعد ہی پنجاب میں میٹرو بس کے لئے 3 ارب روپے کا اعلان کیا گیا اور وہ فوری طورپر ادا کر دئیے گئے۔