سانحہ لاہور : وزیراعلی کی ہدایت پر رانا ثناء اللہ مستعفی‘ اپنے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو بھی ہٹا دیا‘ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کا خیرمقدم کرینگے : شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) وزیراعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے استعفٰی دیدیا جسے منظور کر لیا گیا۔ رانا ثناء اللہ کو سانحہ لاہور کی شفاف تحقیقات کے لئے ہٹایا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اپنے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سانحہ لاہور پر اگر سوموٹو ایکشن لیتی ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس تصادم میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دلی دکھ ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لئے قائم عدالتی کمشن پر اعتماد ہے لیکن ڈاکٹر طاہر القادری نے اس پر عدم اعتماد کیا ہے وہ اگر سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمشن بنوانے کے لئے سپریم کورٹ جائیں یا سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا سووموٹو ایکشن لے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ وہ گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر کو اسی رات ختم کروا دیا تھا اب انصاف کے حصول کے لئے مزید اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ماضی گواہ ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض سے نجات کے بعد پاکستان آیا اور عوام نے اپنے مینڈیٹ سے نوازا تو میں نے دیوانہ وار کام کیا۔ سانحہ لاہور پر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے عدالتی کمشن تشکیل دیا جس سے حقائق عوام کے سامنے آئیں گے۔ خادم پنجاب کی حیثیت سے میرا 6سالہ دور سب کے سامنے ہے۔ مظفر گڑھ میں کسی معصوم بچی سے زیادتی ہو یا ساہیوال میں بچیوں پر ظلم میں ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا رہا اور طاقتوروں اور ظالموں کے غرور کو آئین اور قانون کے مطابق خاک میں ملانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ نعشوں کی سیاست کرنے والے مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ خدانخواستہ معصوم زندگیوں کے ضیاع میں میں ملوث ہوں۔ جب 2007میں کراچی میں 42 نعشیں گریں تو مگرمچھ کے آنسو بہانے والے اور شیخ حرم اسلام آباد میں مکا لہرانے والوں کے ساتھ جشن منا رہے تھے۔ اس وقت انصاف اور قانون کی باتیں کرنے والے اور استعفوں کا مطالبہ کرنے والے کہاں تھے۔ میرا ماضی گواہ ہے کہ میں نے انصاف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، انشاء اﷲ لاہورکے واقعہ میں انصاف دلا کر ہی دم لوںگا۔ انہوں نے کہا آئی جی کو معصوم لوگوں پر فائرنگ کرنے والوں کی فی الفور گرفتاری کا حکم دے دیا گیاہے اور اس واقعہ میں انصاف کے حصول کیلئے تمام اقدامات اٹھائوں گا۔ میں اﷲ کے ساتھ صوبے کے 10کروڑ عوام کو بھی جوابدہ ہوں۔ وہ دن میرے لئے بدقسمت تھا جس روز میں نے اپنے داماد کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھجوایا۔ خدا نہ کرے کہ کسی دشمن پر ایسا وقت آئے، میں خود نمائی نہیں بلکہ عاجزی کے ساتھ اس واقعہ کی مثال دے رہاہوں تاکہ مجھ پر انگلیاں اٹھانے والے اور طعنہ زنی کرنے والے جان لیں کہ میں کس کردار کا مالک ہوں۔ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ سے استعفیٰ دینے کا کہا گیا، اسی طرح سے اپنے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو بھی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ رانا ثناء اﷲ میرے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی مسلم لیگ (ن) کے لئے گرانقدر خدمات ہیں۔ ڈاکٹر توقیر شاہ میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں۔ قانون اور آئین کی بالادستی کے لئے مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں کیونکہ میں خود کو اﷲ تعالیٰ، عوام اور تاریخ کے سامنے جوابدہ سمجھتا ہوں۔ مجھے عدالت عالیہ پر پورا اعتماد ہے، اگر کوئی عدالتی کمشن سے مطمئن نہیں تو وہ سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی تبدیلی کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے انہوں نے کہا میں قعطاً دفاعی پوزیشن نہیں اختیار کر رہا اور مجھے شیخ حرم کی باتوں سے بھی کوئی غرض نہیں۔ مجھے مظلوموں کو انصاف دلانا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے منہاج القران میں وزراء پر مشتمل وفد اظہار تعزیت کے لئے بھجوانے کا فیصلہ کیا لیکن انہوں نے ہمارے وفد سے ملنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام کا خادم ہوں اور مجھے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ ہوا ہے۔ اگر منہاج القران والے آج بھی کہیں تو میں فاتحہ خوانی کے لئے سر کے بل جانے کے لئے تیار ہوں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف، وفاقی و پنجاب حکومت سمیت پوری قوم سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امن و امان کا قیام حکومت فرض ہے اور ہم یہ اپنا فرض پوری طرح نبھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یورپ اور دیگر ممالک میں رہنے والے اور برفانی فضائوں کا مزہ لینے والے کیا جانیں کہ پاکستان کے عام آدمی کو کن مشکلات کا سامنا ہے۔ ترقی کے پروگرام میں خلل ڈالنا قومی خدمت نہیں اور نہ ہی یہ کوئی انقلاب ہے اور قوم اس کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ مظلوموں کو جب تک انصاف نہ دلا دوں چین سے نہیں بیٹھوں گا اور اس مقصد کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا۔ سیکرٹری ٹو سی ایم ڈاکٹر توقیر شاہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد امداد اللہ بوسال کو وزیر اعلیٰ کا نیا سیکرٹری  تعینات کرکے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناء حکومت پنجاب کے ترجمان کے مطابق وزیر قانون و بلدیات رانا ثناء اللہ کا استعفٰی منظور کر لیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد کو صوبائی وزیر قانون کا اضافی چارج دیدیا گیا۔

رانا ثناء مستعفی/ شہباز شریف

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...