لندن/لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ ناکافی ہے، تاہم ہمارے موقف کی فتح ہوئی ہے، شہباز شریف نے تمام سرکاری بیانات کو غلط ثابت کردیا، انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرائے، یک رکنی کمشن سب کو بے گناہ قرار دیدے گا، کارکنوں پر فائرنگ کا حکم وزیراعلیٰ پنجاب نے دیا تھا، پنجاب میںگلو بٹ کی حکومت ہے، شہباز شریف ڈرامہ بند کریں اور استعفیٰ دیں، کچھ دن بعد رانا ثناء اللہ پھر بحال ہو جائینگے۔ قبل ازیں کینیڈا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آئین تباہ کرنے نہیں بلکہ بحال کرنے آ رہا ہوں، امریکہ برطانیہ سے ایک پیسے کی بھی فنڈنگ ثابت ہو جائے تو تحریک پر پابندی لگانے کو تیار ہوں، ملک میں جمہوریت موجود ہو گی تو سازش ہو گی اگر جمہوریت ہوتی تو پھر سانحہ ماڈل ٹاون رونما نہ ہوتا۔ اپنی جان کی پروا نہیں پرسوں ہر صورت پاکستان پہنچوں گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد ملک میں آگ لگوا سکتاتھا، ایک اشارے پر لاکھوں کارکن سڑکوں پر نکل آتے، مگر احتجاج میں جمہوری طریقہ اپنایا، کسی سے انتقام نہیں لینگے، انقلاب ہی اصل انتقام ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ لاہور پر عوامی تحریک سے اظہار یکجہتی کرنے والی جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے ریاستی بربریت کی مخالفت کرتے ہوئے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 4سالوں میں بیرئیرز کے خلاف کسی نے شکایت نہیں کی تو میرے آنے سے قبل ایسا اچانک کسی نے کیوں شکایت کی۔ انقلاب کے بعد آئین پاکستان اپنی اصل شکل میں بحال ہو گا اور 1سے 40تک آئین کی جن شقوں پر عمل نہیں ہوتا ان پر عمل درآمد کروائیں گے۔ تحریک انصاف انتخابی دھاندلی کے لئے سڑکوں پر ہے جبکہ ایم کیو ایم کراچی میں لاشیں اٹھا رہی ہے نہ عدل ہے نہ انصاف ہے۔ جو لوگ شور مچا رہے ہیں کہ جمہوریت کے خلاف سازش ہو رہی ہے وہ بتائیں کہ ملک میں جمہوریت کہاں ہے۔ پرسوں صبح 7بجے اسلام آباد پہنچ جاؤں گا ڈرنے اور جھکنے والا نہیں، اپنی جان کی پروا کئے بغیر اس ملک کے 20کروڑ عوام کی خوشحالی کے لئے آرہا ہوں۔ پولیس کے افسران ہسپتالوں میں جا کر ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہم کسی جوڈیشنل کمشن کو نہیں مانتے بلکہ کمشن کے سربراہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ خود اس سے علیحدگی اختیار کر لیں۔ جن کے لوگ قتل ہوئے ان ہی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جس میں میرے بیٹے کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس کی طرف سے مرکز میں جدید اسلحہ کا جو الزام لگایا گیا ہے اس کی تردید کرتے ہیں۔ اب ہمارے علاقے کے رہائش پذیر لڑکوںکو اٹھا کر دھونس دھاندلی سے بیان لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اپنی آمد کے بعد طاہر القادری سب سے پہلے راولپنڈی میں خطاب کرینگے اور پھر ریلی کی قیادت کرتے ہوئے جی ٹی روڈ سے گجرات پہنچیں گے جہاں وہ رات کو ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر قیام کرینگے اور جلسے سے بھی خطاب کرینگے منگل کی صبح وہ گجرات سے لاہور کیلئے ریلی کے ہمراہ روانہ ہونگے اور لاہور پہنچنے پر وہ جلسے سے خطاب کرینگے جس میں وہ اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ علاوہ ازیں علامہ طاہر القادری کے صاحبزادے حسن محی الدین نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اظہار یکجہتی پر تمام پارٹیوں کے شکرگزار ہیں۔ سیاسی جماعتوں کا منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں اجتماع ہوا۔ اجتماع کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون حکومت کی ایما پر قتل و غارت گری کی بدترین مثال ہے۔ پولیس کی مدعیت میں ایف آئی آر ختم کر کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک کی درخواست کے مطابق نامزد حکومتی عہدیدار مستعفی ہو جائیں، سانحے میں ملوث انتظامی اور پولیس افسران کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کا 3 رکنی اعلیٰ غیرجانبدار ججز کا کمشن بنایا جائے۔ طاہرہ آصف کے قتل کی بھی غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں۔ حسن محی الدین نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی، آئی بی اور آئی جی کی سربراہی میں کمشن قائم کیا جائے جو سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کرے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلی مستعفی ہوں۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو، ق لیگ کے رہنما چودھری ظہیر الدین، اعجاز چودھری، ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل، جہانگیر بدر، سنی اتحاد کونسل کے وفد سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما موجود تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے کہاکہ ہم اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اس ظلم و بربریت پر ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ہیں، ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اس واقعہ پرسپریم کورٹ کو سوموٹو ایکشن لینا چاہئے۔ چودھری ظہیر الدین نے کہا کہ ایسا واقعہ نہ دیکھا نہ سنا ہم اس سانحہ میں ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے ساتھ ہیں اور 23جون کو ان کا استقبال کریں گے۔ دریں اثناء عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو فون کرکے اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دے دی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اگر میں پاکستان میں ہوں گا تو آپ کے ساتھ شرکت کروں گا۔
طاہر القادری