تلخیاں اپنی جگہ پر ہمسائیگی سے انکار نہیں

بھارتی وزیر خارجہ شسماسوراج نے گزشتہ ہفتہ خطہ میں امن کو ترجیح دیتے ہوئے کہا تھا کہ تلخیاں اپنی جگہ لیکن پاکستان کے ساتھ ہمسائیگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہر میدان میں بھارت اورپاکستان روایتی حریف ثابت ہوئے ہیں‘ چنانچہ پاکستان نے بھارت کو چیمپینئز ٹرافی میں چت کرکے میدان مار لیا‘ چنانچہ پہلے بات کرکٹ کی ہوجائے۔19 جون 2017ءاتوار کھیلوںکے میدان میں پاکستان نے تاریخ رقم کردی جس کی بناءپر قومی کرکٹ ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے‘ جیسا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ چیمپینئز ٹرافی کا اعزاز پا کر قوم کو عید کا تحفہ دیں گے۔ قومی بیٹسمینوں اور بالرز کی شاندارکارکردگی نے لاج رکھ دی اور ہمسایہ ملک بھارت جو کہ روایتی حریف ہے کا نہ صرف غرور خاک میں ملا دیا بلکہ کئی شکستوں کا حساب برابر کردیا۔ قوم کو بڑی خوشی اس بات کی ہے کہ اس ایونٹ میں بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی۔ بہر حال کرکٹ ٹیم نے قوم کو تحفہ دے کر عید کا مزہ دوبالا کردیا۔
دوسری جانب قومی ٹیم کی تاریخی فتح اور بھارت کی ذلت آمیز شکست پر مقبوضہ کشمیر میں زبردست جشن منایا گیا‘ تاہم شکست سے بوکھلاتی بھارتی فوج نے سری نگر بارمولا شوپیاں و دیگرعلاقوں میں گھروں میںگھس کر کشمیری عورتوں‘ بچوں اور مردوں کو وحشیانہ تشدد کانشانہ بنایا اور 50 سے زائد افراد کو تشدد کرکے زخمی کردیا جو کہ بھارت فوج کے ظلم و ستم کی ایک اور داستان رقم ہوئی۔
اگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ دے‘ خطہ میں امن و امان کے لئے حقیقی کردارادا کرے‘ بالخصوص مقبوضہ کشمیر سے فوجیں واپس بلوا کرکشمیریوں کو حق خودارادیت ہے تو خطہ میں امن و امان ہو کر رہے‘ لیکن ایسا کب اور کیونکر ہوگا۔ بھارت کی جانب سے دست درازیوں کے باوجود الزام تراشیاں بھی روایت رہی ہیں اور کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ بالخصوص مقبوضہ و کشمیر میں ظلم و ستم کی داستانیں رقم کی جارہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 35 ویں سیشن میں پاکستانی مندوب نے باور کروایا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا کردی ہے اور بربریت کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ براہ راست فائرنگ کرنے ‘ بلاامتیاز 125 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیا جبکہ 18 ہزار کے لگ بھگ شہریوں کوزخمی کیا گیا‘ بلاشبہ بھارتی جرائم کشمیریوں کے دکھ کاباعث اورانسانی حقوق پر قد غن ہے جس پر بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج کو ضرور آواز اٹھانی چاہئے‘ اگر واقعی اسے ہمسائیگی کا خیال ہے ہمسایوں کی خوشیاں عزیز ہیں تو بھارتی وزیر اعظم اورایوان تک اس ظلم و ستم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروائیں۔ اب بات ہوجائے بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج کی جنہوں نے کہا کہ سرحد پار دراندازیاں جاری رہنے تک امن مذاکرات نہیں ہوںگے۔ ان کا کہنا ہے کہ تلخیاں اپنی جگہ لیکن ہمسائیگی سے انکار نہیں‘ محض ہمسائے ہی نہیں پاکستان کے ہزاروں لاکھوں شہریوں کے آباﺅاجداد کا تعلق بھارت سے ہے۔ ہزاروں شہریوں کے عزیز و اقارب بھارت کے شہری ہیں‘ رشتہ داریاں ہیں کون ا نکار کرسکتا ہے لیکن دشمنی بھی ہے تلخیاں بھی ہیں اور ہمسایہ ہونے سے انکار بھی نہیں۔ اس ہمسائیگی اور دیرینہ تعلقات کے پیش نظر بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور اس ہمسائیگی کے رشتہ سے کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا۔ خط میں امن و امان ا ورترقی کی خاطر دونوں ممالک کو کشیدگی کی بجائے امن کو ترجیح دینا ہوگی۔ خطے میں امن ہوگا تو ترقی یافتہ قوموں کی فہرست میں شامل ہوسکیںگے۔ وزیر خارجہ شسما سوراج نے خاص طورپر کہا کہ پاکستان سے بیمار آنے والے بچوں اورانکے ورثاءکو بلا تردد ویزے جاری کرکے آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ بھارتی اسپتالوں میں خصوصی طورپر ان بچوںکا علاج کیا جاتا ہے اور یہ سب کچھ خیر سگالی جذبے کے تحت ہی کیا جاتا ہے۔ ہر سال سینکڑوں ماہی گیر کشتیوں سمیت گرفتارہو کرپاکستان جاتے ہیں۔ اگر چہ میری ٹائم لاز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر ہی پکڑے جاتے ہیں اور یہی صورتحال بھارت کی جانب سے ہوتی ہے۔ طویل عرصہ تک گرفتار ماہی گیروں کے خلاف کارروائی کے بعد انہیں بالا آخر رہا کردیا جاتا ہے اور یہ رہائی بھی خیر سگالی کے طورپر ہوتی ہے۔ ان خیر سگالی بچوں کے علاج معالجے اور مختلف وفود کے تبادلوں اور رشتہ داریاں نبھانے کی پاکستان بھی قدر کرتاہے۔ ہمسایوں کے جذبات کی قدرکرتا ہے کیا ہی اچھا ہو اگر بھارت کے ظلم و ستم اور ہٹ دھرمی سے چھٹکارہ مل جائے تو خطے میں امن ہی امن ہوجائے۔

ای پیپر دی نیشن