بھارت کے نسل پرست اور سنگدل جنونی پردھان منتری نے اقتدار سنبھالتے ہی بھارت میں غیر ہندو اقوام خصوصاً مسلمانوں کے خلاف پرانے مہاسبھائی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے مسلمانوں کو ٹھکانے لگانے کا اعلان کردیا تھا بلکہ موصوف نے جنرل الیکشن بھی اس وعدہ پر جیتا تھا کہ جس طرح نسل پرست مذہبی جنونی نریندر مودی نے بحیثیت چیف منسٹر گجرات اپنی سرکاری نگرانی میں ہزاروں بیگناہ مسلمانوں کا قتل عام کراکر عالمی شہرت حاصل کی تھی، اب بطور پردھان منتری پورے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف وہی گجرات والا خونیں ڈرامہ دہرا کر تاریخ بنائے گا اور موصوف نے اپنا کام شروع کررکھا ہے مگر کشمیری آزادی پسندوں نے ہی دانت کھٹے کردیئے ہیں اور دنیا پر مودی نے پرانے مہاسبھائی ایجنڈے کو ننگا کردیا ہے اور دنیا پر یہ کھل کر واضح ہوگیا ہے کہ ہندو برہمن کا ایجنڈا یہ ہے کہ مسلمانوں سمیت دیگر غیر ہندو اقوام مثلاً مسیحی، سکھ اور دلت کو یا تو زبردستی ہندو بناکر برہمن کے طبقاتی معاشرہ میں اچھوت بنا دیا جائے یا بھگا دیا جائے اور یا موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ ظاہر ہے آج کا انصاف پسند اور باضمیر انسان یہ درندگی کیسے برداشت کرسکتا ہے، اس لئے اب ضروری ہوگیا تھا کہ سشما سوراج کو دنیا کے سامنے ایک بار پھر پیش کردیا جائے کہ وہ کشمیریوں سمیت جنوبی ایشیا کے تمام مسلمانوں کو گڑ کھلاتی ہوئی نظر آئیں تاکہ مودی کی زندگی پر لعنت بھیجنے والوں کا منہ بند ہوسکے کیونکہ مکار برہمن جب زہریلی درندگی سے موت کے گھاٹ نہ اتار سکے تو پھر گڑ کھلانے والی حسیناﺅں سے کام لیتا ہے اور مودی کے لئے شریمتی سشما سوراج سے بڑھ کر حسینہ کہاں سے آئے گی۔ آپ کو یاد ہوگا کہ موصوفہ اس مشن پر پہلے بھی پاکستان میں تشریف لاچکی ہیں اور آپس میں لڑنے والے ہمارے لیڈروں کو کامیابی سے گڑ کھلا گئی ہیں لیکن موجودہ مرحلہ چونکہ کٹھن اور الجھا ہوا ہے، اس لئے سشما جی نے مشن کا آغاز ایک بھاشن سے کیا ہے جو کڑوا بھی ہے اور پھیکا بھی اور کچھ کچھ میٹھا بھی، ایک پاکستانی بچے کو علاج کی سہولت دینے کے اعلان کے بعد بھارتی صحافیوں سے بات چیت کی شکل میں انہوں نے یہ بھاشن دیا ہے۔ اس لئے یہ سننے اور سر دھننے کا تقاضا کرتا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
”پاکستان اور بھارت پڑوسی ہیں اور ہمسائے کو بدلا نہیں جاسکتا“ (یہ محترمہ کے پہلے گرو یعنی بی جے پی کے بزرگ واجپائی کا نظریہ ہے، آپ کو شاید یاد ہو کہ نواز شریف کی دعوت پرمینار پاکستان لاہور کے سامنے سرنگوں ہوتے ہوئے آنجہانی واجپائی نے کہا تھا اور لوگ سمجھنے لگے تھے کہ پاک بھارت امن معاہدہ ہوا چاہتا ہے مگر پرویز مشرف نے سب کچھ خاک میں ملا دیا تھا) لیکن سشما جی کا اصل گرو گھنٹال نریندر مودی ہے جس نے شریمتی کو نہ صرف یہ منصب دیا ہے بلکہ کابینہ کے ہر اجلاس میں اپنے پہلو میں بٹھاتا بھی ہے اور مسلمانوں کو گڑ کھلا کر راضی کرنے کا محاذ بھی انہیں ہی سونپ رکھا ہے جس پر وہ ہمیشہ فاتح بن کر سرخرو ہوتی رہتی ہیں، لیکن بپھرے ہوئے کشمیری آزادی پسند ہر گڑ محترمہ کے منہ پر تھوک دیں گے مگر وہ نہ تو برہمن کے سدھائے ہوئے ہندو مزاج یعنی ہندومت میں گھل مل جانے والے مسلمان ہیں اور نہ وہ ہمارے لالچی باہم دست و گریباں لیڈر ہیں مگر یہ کشمیری آزادی پسند عورت کا احترام کرنے والے مسلمان ہیں، اس لئے میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ وہ لات مکے کا سہارا لیں گے بلکہ یہ کشمیری تو ”برفانی آگ“ ہیں جو برہمن کو بھسم کرکے نریندر مودی سے آزاد ہوکر رہیں گے۔
سشما جی اپنے اسی بھاشن میں مزید فرماتی ہیں کہ ”دونوں ممالک یعنی پاکستان اور بھارت کو مشترکہ طور پر کشیدگی کے بجائے امن کو ترجیح دینا ہوگی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک پاکستانی بچے کو علاج کی سہولت دینے کو خیر سگالی اور انسانی جذبہ سے تعبیر کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخیاں ہیں مگر ہمسائیگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا! مذاکرات کی بھرپور کوشش کے باوجود ابھی ماحول سازگار نہیں ہوسکا جس کے لئے پاکستان کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ سرحد پار در اندازی کی موجودگی میں امن مذاکرات نہیں ہوں گے، عالمی فورموں پر مسئلہ کشمیراٹھانا پاکستان کی عادت بن چکی ہے جبکہ بھارت یہ واضح کرچکا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر کسی تیسرے فریق کی مداخلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
تو یہ ہے سشما جی کا تازہ گڑ جس میں مٹھاس تو نام کو بھی نہیں، بس کچھ کچھ تلخی اور پھیکاپن بے حد نمایاں ہے۔ ظاہر ہے محترمہ کی یہ کوشش بیکار ہے کیونکہ شریمتی کے گرو گھنٹال نریندرمودی پرانے مہاسبھائی ایجنڈے اور گاندھی گروپ کے کانگریسیوں کے اس قول کو بھی کھول کر دنیا کو بتا چکے ہیں جب گاندھی نے اپنے گروپ کو تاکید کی تھی کہ انگریز کو بھگانے کے لئے مسلمانوں کو ہر حال میں ساتھ رکھو، بعد میں ان سے نمٹ لیں گے۔ چنانچہ مودی اب گاﺅ رکھشا کے بہانے سے بھارتی مسلمانوں سے نمٹ رہا ہے اور کشمیری آزادی پسندوں سے بھی ہمیشہ کے لئے نمٹ کر فارغ ہونا چاہتا تھا مگر کشمیری بھی برف سے برفانی آگ بن کر گھمنڈی برہمن کو دنیا کے سامنے اپنا مسئلہ پیش کرچکے ہیں اور مودی کا بھی ناک میں دم کردیا ہے اور سشما سوراج کا پھیکا گڑ بھی مودی کی سنگدلانہ درندگی پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔ اب تو معاملہ کشمیری آزادی پسندوں کے ہاتھ میں ہے جسے دنیا کا باضمیر انسان کسی طرح نہیں چھوڑے گا۔ اب تو مودی کو نہ ٹرمپ سہارا دے سکے گا اور نہ کچھ اسرائیل اور امریکہ کو پنجے میں لینے والی نسل پرست عالمی صہیونیت کچھ کرسکے گی۔ اس لئے سشما جی کا پھیکا گڑ بھی کچھ اثر نہیں کرسکتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی لیڈر کرسی کی جنگ اور کرپشن کو موقوف کردیں اور متحد ہوکر کشمیریوں کا ساتھ دیں ورنہ ان کا لالچ کام آئے گا اور نہ کرسی کے لئے جنگ جاری رکھ سکیں گے۔ کشمیری اب یا آزاد ہوں گے یا برہمن کو بھسم کرکے سمندر میں پھینک دیں گے کیونکہ اب وہ اللہ تعالیٰ کے سہارے اٹھیں جس کا سہارا لینے والے کبھی نہ پیچھے ہٹتے ہیں نہ دشمن کو زندہ چھوڑتے ہیں۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق بھی ان کے ساتھ ہے۔