مقبوضہ کشمیر میں گورنرراج نافذ، 8 شہدا سپردخاک، آج مکمل ہڑتال ہو گی

Jun 21, 2018

سرینگر( اے این این + آئی این پی + نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کی حکومت ختم ہونے کے بعد وادی میں گورنر راج نافذ کردیا گیا اور این این ووہرا کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے جبکہ وادی کے حالات میں غیر معمولی تنائو دیکھنے میں آیا اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ بانڈی پورہ اور اننت ناگ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے 8نوجوان سپردخاک ۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے مقبوضہ جموں کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظوری دے دی ۔ بھارت کی ہندو انتہاپسند حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کاپیپلزڈیموکریٹک پارٹی سے الگ ہونے کے بعد اسمبلی میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی اکثریت ختم ہوگئی تھی جس کے باعث انہوں نے گزشتہ روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ صدر کی جانب سے گورنر راج کی منظوری کے بعد گورنر این این کے وہرا آئندہ 6ماہ کیلئے امور سنبھال لیے۔ گورنر راج کے بعد مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دریں اثناء گزشتہ تین روز میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 8نوجوانوں کو سپردخاک کر دیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے جموں خطے کے علاقے کشتواڑ میں ایک آزادی پسند رہنما عبدالقیوم متو سمیت 9نوجوانوں کے خلاف آزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کی پاداش میں مقدمہ درج کر لیا ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشتواڑ کے عمر محلہ کے رہائشی عبدالقیوم متو اور دیگر نوجوانوں نے عید الفطر کے روز آزادی پاکستان اور مجاہدین کے حق میں نعرے بلند کیے تھے۔ جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوںکے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں ، ظلم و بربریت اور قتل غارت گری کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ سرزنش کے باوجود بھارتی فوج طاقت کے نشے میں نہتے کشمیری عوام کو مسلسل تہہ و تیغ کر رہی ہے۔ سید علی گیلانی ، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری بہیمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت طاقت کے بے تحاشا استعمال کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی فورسز کی مسلسل و غارت اور شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل کے خلاف 21جون بروز جمعرات کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی۔مبینہ دراندازی کے بڑھتے واقعات کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد جنوبی اور شمالی کشمیر اور سرگرم جنگجوئوں کے خلاف فوج نے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔ اس آپریشن میں ایس او جی کے ساتھ ساتھ دوسرے نیم فوجی دستے بھی شامل ہیں۔ ادھر بانڈی پورہ کے جنگلات میں گیارہویں روز بھی فوج کا تلاشی آپریشن جاری رہا مخلوط حکومت گرنے کے ساتھ ہی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئیں اور تمام سیاسی پارٹیوں نے حلقہ اور بلاک صدور ان کی میٹنگیں طلب کرلیں ہیں ۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو برطرف کئے جانے کا دعوی کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’کیا ہی اچھا ہوتا اگر محبوبہ مفتی ازخود مستعفی ہوتیں ‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ہم مخلوط سرکار کے ٹوٹنے کے لئے خوشیاں نہیں منا رہے ہیں بلکہ جمہوریت کے مرنے پر ماتم کناں ہیں۔ میر واعظ جنوبی کشمیر ڈاکٹر قاضی نثار کی برسی پر جنوبی کشمیر کے 2اضلاع کو لگام اور اننت ناگ میں ہڑتال کے باعث معمول کی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں جبکہ امکانی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر دونوں اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات اور ریل سروس بند کر دی گئی تھی دونوں اطلاع میں دکانات ، کاروباری ادارے ، تجاری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے ہیں جبکہ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی۔بھارتی دارالحکومت دلی کے وزیر اعلی کچریول نے بھی جے پی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا بھاجپا نے کشمیر کو جھلستا ہوا چھوڑ دیا ہے اور اس کا جواب دینا ہوگا۔

مزیدخبریں