لاہور‘ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+وقائع نگار)لاہور ہائی کورٹ میںذلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے ہٹانے کے معاملے پر نگران وزیر داخلہ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیر داخلہ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔یہ آئینی درخواست حلقہ این اے 133 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر کی جانب سے دائر کی گئی۔ درخواست گزار کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ نگران وزیر داخلہ اعظم خان نے غیر قانونی طور پر زلفی بخاری کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔ اعظم خان عمران خان فائونڈیشن کے بورڈ کے ممبر بھی ہیں. درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ اعظم خان کے عمل سے ظاہر ہے کہ وہ غیر جانبدار نہیں۔نگران حکومت کو ہرمعاملے میں غیر جانبداری برتنی چاہیے لیکن زلفی بخاری کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے کر نگران وزیرداخلہ نے جانبداری ظاہر کر دی ہے جو کہ آئین و قانون کے منافی ہے درخواستگزار فیصل میر کی جانب سے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اعظم خان کی موجودگی میں غیرجانبدارانہ انتخابات مشکوک ہو گئے ہیں۔عدالت حکم دے کہ نگران حکومت تمام سیاسی جماعت کے ساتھ مساوی سلوک برتے‘جانبداری برتنے پر اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے ۔دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے اور انہیں فوجی بیس سے بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دینے کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیاہے عدالت نے ذوالفقار بخاری عرف زلفی اور وزارت داخلہ کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔ گزشتہ روز محمد کوثر درخواست گزار کی جانب سے کرنل ریٹائرڈ انعام رحیم عدالت میں پیش ہوئے کیس کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔ درخواست گزار کے کونسل کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے دلا ئل دئیے کہ نور خان بیس کو پبلک کے طور پر کیسے استعمال کیا گیااور عمران خان کی ایک فون کال پر زلفی بخاری کا نام کیسے بلیک لسٹ سے نکالا گیاجب کسی شخص پر سفری پابندی ہو تو بغیر کسی کارروائی کے کیسے سفر کی اجازت دی گئی چھ دن کے لیے استثنیٰ زلفی بخاری کو کس قانون کے تحت دیا گیا عدالت نے وزارت داخلہ سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔کیس کی سماعت آج پھر ہوگی۔