چنائی (اے پی پی) بھارتی ہائی کورٹ نے انسانی وقار کے منافی مذہبی رسومات کو غیر انسانی اور قابل سزا قرار دیا ہے۔ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مدراس ہائی کورٹ نے آسیب زدہ خاتون کے علاج کیلئے اس کا سر مونڈھنے اور اسے دیگر اذیتیں دینے والی خواتین کی طرف سے ان کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلے میں قرار دیا کہ کوئی مذہبی رسم جس سے کسی فرد کو جسمانی ایذا پہنچے یا وہ انسانی وقار کے منافی ہو، خواہ وہ اس پر کتنے ہی عرصہ سے عمل کیا جا رہا ہو، اس کا کوئی جواز نہیں، اسے غیر انسانی اور قابل سزا تصور کیا جائے گا۔ مدراس ہائی کورٹ کے جج این آنند وینکٹیش نے کہا کہ عدالت کی طرف سے معاشرے کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ مذہبی رسومات کے نام پر ظالمانہ افعال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسے افعال کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔کئی سال قبل پیش آنے والے اس واقعہ میں ایک نوبیاہتا خاتون کو اس کے سسرال کی چار خواتین نے آدھی رات کے وقت زبردستی قریبی ڈیم پر لے جا کر برہنہ کردیا، اس کا سر مونڈھ دیا ، اس کی زبان کو گرم کی ہوئی سوئی سے داغ دیا اور اس کا منگل سوتر اتروا دیا جو اس موقع پر موجود اس کے خاوند نے اسے دوبارہ پہنایا۔ واقعہ کا علم ہونے پر اس کے والد نے چاروں خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔ ملزم خواتین کا موقف تھا کہ نو بیاہتا خاتون کسی بد روح کے زیر اثر ہے۔
بھارتی ہائیکورٹ نے غیرانسانی مذہبی رسومات کو قابل سزا قرار دے دیا
Jun 21, 2018