واجد ضیاءنے لندن فلیٹس کے استعمال پر بھی غلط بیانی کی‘ خواجہ حارث

اسلام آباد (نامہ نگار/ وقائع نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب کی طرف سے دائر ایون پراپرٹی ریفرنس میں حتمی دلائل دیتے ہوئے میاں نواز شریفکے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا ایون فیلڈ پراپرٹی سے کچھ لینا دینا نہیں ،واجد ضیا نے لندن فلیٹس کے استعمال پر بھی غلط بیانی کی، نواز شریف نے کبھی نہیں کہا لندن فلیٹس ان کے قبضے میں رہے ، حسن نواز نے اپنے بیان میں نواز شریف کی فلیٹس ملکیت کی بات ہی نہیں کی، واجد ضیا نے کہا نوازشریف لندن فلیٹس میں رہتے رہے ،مالک ہیں، ایک شخص اتنا بڑا جھوٹ کیسے بول سکتا ہے ، میں ابھی جاﺅں ان فلیٹس میں چائے پی لوں تو کیا مالک ہو جاﺅں گا ؟جو چار شرائط استغاثہ نے پوری کرنا تھیں ان کا ایک بھی گواہ ان کے پاس نہیں ، واجد ضیا خود مان رہے ہیں ایسی کوئی چیز نہیں ملی جو نوازشریف کا ان کمپنیوں کے ساتھ تعلق ظاہر کرے، سدرہ منصور کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں تھیں جن پر وہ کہتی نواز شریف کا لندن فلیٹس سے تعلق ہے، استغاثہ کسی بھی طریقے سے لندن فلیٹس کے ساتھ نواز شریف کا تعلق نہیں جوڑ سکا۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی،میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس میں اپنے حتمی دلائل دینے کا سلسلہ دوسری روز بھی جاری رکھا۔خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا ایون فیلڈ سے کیا تعلق ہے ؟ استغاثہ نے کیپٹل ایف زیڈ ای کو اس کیس میں کیوں شامل کیا؟کیپٹل ایف زیڈ ای کا ایون فیلڈ پراپرٹی سے کچھ لینا دینا نہیں ،واجد ضیا نے لندن فلیٹس کے استعمال پر بھی غلط بیانی کی ، خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے اپنے ریکارڈ کے ساتھ غلط بیانی کی ، جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ ایک چارٹ تفتیشی نے بھی دیا تھا ، خواجہ حارث نے کہا کہ میں اس چارٹ پر میں بعد میں آوں گا ، ریفرنس میں معلوم ذرائع کا حصہ موجود نہیں ہے ، واجد ضیا کا 45صفحات کا بیان ہے ، جرح میں واجد ضیا کیا کہتے ہیں وہ بھی بتاتا ہوں ،خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کو دیئے گئے بیان بطور شواہد استعمال نہیں ہو سکتے۔ تفتیشی افسر نے تسلیم کیا وہ لندن گئے تاہم لارنس ریڈلے سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی ، کتنا اہم بندہ تھا اس سے پوچھنا تو چاہئے تھا۔ خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری تھے کہ سماعت آج (جمعرات) تک ملتوی کر دی گئی ،خواجہ حارث آج بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔ دریں اثناءاسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں حتمی دلائل موخر کرنے کی مےاں نوازشرےف کی درخواست پر سماعت آج تک ملتوی کردی ہے عدالت عالےہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست کی سماعت کی نواز شریف کی جانب سے ایڈوکیٹ اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختےار کےا کہ ملک کی تاریخ کا واحد کیس ہے جس میں ملزمان کی جانب سے کوئی تاخیری حربے استعمال نہیں ہوئے انہوں نے عدالت سے استد عا کی کہ تینوں ریفرنس کے علیحدہ علیحدہ ٹرائل سے دفاع کا حق متاثر ہو گا احتساب عدالت خود اپنے وضع کردہ اصولوں سے انحراف کر رہی ہے تینوں ریفرنسز کے ایک ساتھ ٹرائل کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی واضح ہے تینوں ریفرنس ایک دوسرے سے مربوط ہیں ریفرنس میں حتمی دلائل گواہان کے بیان اور جرح مکمل ہونے تک موخر کیے جائیں، اعظم نذیر تارڑ اےڈووکےٹ نے کہا کہ اگر انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی اس پر جسٹس عامرفاروق نے رےمارکس دےتے ہوئے کہا کہ تارڑ صاحب یہ رحم کی اپیل نہیں ہے آپ قانونی دلائل سے عدالت کو مطمئن کریں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عدالت مےں پیش نہیں ہوئے آج نیب کی جانب سے جوابی دلائل دیے جائیں گے نواز شریف نے تمام ریفرنسز میں گواہوں کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کرنے کی درخواست دے رکھی ہے عدالت نے کےس کی سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔
خواجہ حارث

ای پیپر دی نیشن