لاہور (نیوزرپورٹر) ایوان قائداعظمؒ فورم کے قیام کا مقصد پاکستان کے اساسی نظریہ کا تحفظ اور فروغ ہے۔ اس فورم کے تحت افکار قائداعظمؒ کی روشنی میں پاکستان کو درپیش مسائل سے نمٹنے کیلئے جامع لائحہ عمل اور ٹھوس وقابل عمل تجاویز دی جائیں گی ۔ پاکستان اور بھارت کے پاس مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان قائداعظمؒ ، جوہر ٹائون لاہور میں قائم تھنک ٹینک’’ ایوان قائداعظمؒ فورم‘‘کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری، سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، معروف ماہر قانون جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، ممتاز سماجی وسیاسی رہنما بیگم مہناز رفیع، معروف صحافی ودانشور سلمان غنی،ممتاز کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، دفاعی تجزیہ کار کرنل(ر) زیڈ آئی فرخ، بریگیڈیئر(ر) فاروق حمید، ڈائریکٹرجنرل یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر عابد شیروانی، ممتاز دانشور قیوم نظامی، کالم نگار محمد آصف بھلی ، معروف دانشور سلمان عابد، صدر نظریۂ پاکستان فورم ملتان پروفیسر حمید رضا صدیقی، بیگم سمیحہ راحیل قاضی،چیئرمین تنظیم اتحاد امت محمد ضیاء الحق نقشبندی ، بیگم خالدہ جمیل، فاروق حسنین مغل، پیر وقاص منور مجددی، حامد ولید، انجینئر خالد بشیر، مسز شاہین احمد، مسز کشور ناہید، عطیہ حمید، پیر سید نوبہار شاہ، انجینئر محمد طفیل ملک،فیاض احمد، منظور حسین خان، نواب برکات محمود، سید عامر ہاشمی، سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے کیا تھاجس کے باقاعدہ آغاز پر محمد عبداللہ نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔میاں خورشید محمود قصوری نے کہا کہ قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کے خواہشمند تھے۔ ایک ایسی ریاست جہاں عوام کو صحت وتعلیم سمیت تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں، ہمیں قائداعظمؒ کی تقاریر سے رہنمائی لیتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے۔قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے خیالات میں کوئی تصادم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا چائے والے سٹال پر کام کرنے والا نریندر مودی بھارت کا دوسری بار وزیراعظم بن چکا ہے ، وہ اپنی قوم کی نفسیات کو جانتا ہے اور ان کے جذبات کو اپنے حق میں استعمال کر رہا ہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد مودی نے اپنی قوم کے جذبات کو اپنے حق میں استعمال کیا۔ بھارتی میڈیا اپنے عوام کو جو مرضی دکھاتا رہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا بھرپور جواب دیکر انہیں خاموش کرادیا تھا۔ بھارت کو زمینی حقائق کا ادراک ہو چکا ہے ۔ بھارت نے پاکستان کو عالمی برادری میںتنہا کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا،بین الاقوامی سیاست میں ہر ملک اپنا مفاد دیکھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر آج اس سطح پر پہنچ چکا ہے کوئی بھی اس سے آنکھیں نہیں چرا سکتا ہے۔اس وقت مغرب میں صحت، تعلیم ،سائبر سیکیورٹی، گلوبلائزیشن اور دیگر شعبوں میں متعدد تھنک ٹینکس کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی کافی تھنک ٹینکس کام کر رہے ہیں۔ اگر آپ کوئی تھنک ٹینک قائم کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے ضروری ہے کہ متعلقہ شعبہ کے ماہرین کو اس میں شامل کریں اور ریسرچ سکالرز سے تحقیق کروائیں۔ آپ اپنی تجاویز دستاویزات کی شکل میں متعلقہ اتھارٹیز کو پیش کریںتو اس کو سنجیدگی سے لیا جائیگا۔پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ بابائے قوم نے جو اصول وضع کیے اور جن پر عمر بھر عمل پیرا رہے وہ زریں اصول آج بھی مشعل راہ ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کریں گے اور قائداعظمؒ کے پاکستان کے بارے میں تصورات کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے کہا کہ قائداعظمؒ’’ کام ، کام اور کام‘‘ پر یقین رکھتے تھے۔ موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں۔ ہمیں اپنا ہر فعل قومی مفاد میں اٹھانا چاہئے اور ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کر دینا چاہئے۔بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ اس تھنک ٹینک میں دانشوروں اور ریسرچ سکالرز کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے طلبا وطالبات کو بھی شامل کریں ۔ ہم قائداعظمؒ کے افکار کی پیروی کرتے ہوئے ہی ان سے تحقیقی کام لیں گے۔ اور ان کی تحقیق کو حکومت وقت تک پہنچائیں گے۔سلمان غنی نے کہا کہ پاکستان کو انتشار سے نکالنے کیلئے ایسے تھنک ٹینک کا قیام ناگزیر ہے۔ قائداعظمؒ کی قیادت میں مسلمانان برصغیر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئے تھے ، بانیٔ پاکستان نے قوم کو اتحاد کا پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی کلچر ختم ہو رہا ہے ضرورت ہے کہ ہم اپنی نئی نسلوں کی نظریاتی بنیادوں پت تربیت کریں۔ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی نے کہا کہ قائداعظمؒ کے کردار ، اعمال اور کاموںکے اوپر عمل کرنے کو مدنظر رکھیں تو ہم بڑی قوم بن سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ کے قول وفعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ وہ جو کہتے تھے اس پر عمل کرتے تھے اور جو نہیں کر سکتے تھے اس کا برملا اظہار کرتے تھے۔قیوم نظامی نے کہا کہ ملکی حالات انتہائی تشویشناک ہیں ، قومی ایشوز پر بحث کروائیں اورمسائل کے حل کیلئے قابل عمل ٹھوس تجاویز دیں۔ قائداعظمؒ کا وژن بہت وسیع تھا ،ہمیں افکار قائداعظمؒ کی پیروی کرنی چاہئے۔ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ میرے آغا جان (قاضی حسین احمد مرحوم) کہا کرتے تھے کہ مسائل کے حل کیلئے برف کے دماغ سے سوچو یعنی انتہائی سوچ وبچار اور جذباتیت سے عاری ہو کر مسائل کا حل نکالو۔ آج ہمیں اپنے طرزعمل پر غوروفکر کرنا چاہئے کہ ہم نے قائداعظمؒ کے فرمودات پر کس حد تک عمل کیا ہے۔ سلمان عابد نے کہا کسی بھی شعبہ کا ماہر ہی اس شعبہ کی باریکیوں پر سیر حاصل گفتگو کر سکتا ہے ، لہٰذا ایک تھنک ٹینک قائم کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ جس شعبہ کی بات ہو رہی ہو اسکا ماہر ہی بات کرے۔ اسی صورت میں ٹھوس اور قابل عمل تجاویز سامنے آئیں گی۔ کرنل(ر) زیڈ آئی فرخ نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ سوسائٹی بلڈنگ کا کام کیا جائے ۔ اچھے لوگ آگے آئیں گے تو حالات بھی بہتر ہوں گے۔ عام آدمی کو شعور دیں ۔ ہمارے ہاں آئین مضبوط ہے لیکن اس پر عملدرآمد میں کمزوری ہو رہی ہے۔بریگیڈیئر(ر) فاروق حمید نے کہا کہ گورنمنٹ کی پالیسی میکنگ میں تھنک ٹینک کی بڑی اہمیت ہوتی ہے تھنک ٹینک کا قیام خوش آئند ہے ہمیں تو بین الاقوامی شہرت یافتہ تھنک ٹینک کو فالو کرنا چاہئے۔پروفیشنل انداز میں کام کر کے ہی ہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔پروفیسر عابد شیروانی نے کہا قائداعظمؒ بہت بڑی شخصیت اور ایک اصول پسند انسان تھے۔ انہوں نے اصولوں پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور ہمیشہ سچ بات کہی۔ ہمیں قائداعظمؒ کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کرنا چاہئے۔ ہم اس تھنک ٹینک کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ محمد آصف بھلی نے کہا کہ یہ تھنک ٹینک جن کے نام سے منسوب ہے وہ بانی پاکستان ہیں اور ہمیں قائداعظمؒ کے اصول و نظریاتکو ہر لمحہ پیش نظر رکھنا چاہئے۔ہمارا ہر عمل قومی مفاد میں ہونا چاہئے۔ پروفیسر حمید رضا صدیقی نے کہا قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت اوربھرپور جدوجہد کی بدولت پاکستان حاصل ہوا،علیحدہ ملک کے قیام نے ہماری تقدیر بدل دی۔ آپ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ لیں۔ ہمیں قائداعظمؒ کے احسانات کو یاد رکھنا چاہئے۔ محمد ضیاء الحق نقشبندی نے کہا اس تھنک ٹینک کا اجلاس باقاعدگی کے ساتھ ہونے چاہئیںاور ان میں کرنٹ ایشوز پر ماہرین کی موجودگی میں بحث کروائی جائے ۔ آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے ہماری نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس پر بھی سیر حاصل گفتگو ہونی چاہئے۔بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ قائداعظمؒ نے برصغیر کے مختلف گوشوں میں مقیم مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں متحد کر دیا تھا۔ ہمیں ان کے فرمودات’’ایمان ،اتحاد تنظیم‘‘ کو اپنا مقصد حیات بنالینے کا عزم کر نا چاہیے۔ حامدولید نے کہا افکار قائداعظمؒ آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں ۔ قائداعظمؒ کے اصول ہمہ وقت ہمارے پیش نظر رہنے چاہئیں۔ انجینئرخالد بشیر نے کہا کہ تھنک ٹینکس کے ٹی او آرز طے کریں اور ان کے مطابق کام کریں۔ قائداعظمؒ اصولوں کے پابند انسان تھے اور ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔شاہد رشید نے کہا کہ قائداعظمؒ نے اپنی ان تھک محنت اور عزم صمیم سے مسلمانان برصغیر کو ایک آزاد وطن دلایا۔آج قائداعظمؒ کے افکارو نظریات پر عمل کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ افکار قائداعظمؒ کی روشنی میں ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ایوان قائداعظمؒ فورم کے نام سے ایک تھنک ٹینک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا ہماری کوشش ہے کہ ایوان قائداعظمؒ نئی نسلوں کی افکار قائداعظمؒ کی روشنی میں تعلیم وتربیت کا گہوارہ بنے اس کیلئے ہمیں تمام شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین کا تعاون درکار ہے
قائد اعظم اور اقبال ملک کو فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے:خورشید قصوری
Jun 21, 2019