اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی کشیدگی میں بتدریج کمی رونما ہو رہی ہے اور پھر سے چھیڑ چھاڑ کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا تو قوی امکان ہے کہ آئندہ مہینوں میں یہ کشیدگی کم تر سطح پر آ سکتی ہے۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران ، بھارت کے اندر مختلف سطحوں پر ،پاکستان کی دفاعی صلاحیت کی تردید کرنے کا وطیرہ اختیار کر لیا گیا جس کا بالاکوٹ حملہ کے بعد بھارت کو دو طیاروں کی تباہی اور ایک پائلٹ کی گرفتاری کی صورت میں نقصان اٹھانا پڑا اور جنگ ہنسائی الگ ہوئی۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندنرا مودی کو بھی پاکستان کی جوابی کارروائی کی استعداد کے بارے میں حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا تاہم اب بھارت کی فوجی اور سیاسی قیادت کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا پاکستان بروقت اور درست وقت پر جواب دے سکتا ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق بالاکوٹ حملہ کے بعد اور بھارت کے حالیہ عام انتخابات کے دوران پلوں کے نتیجہ سے کافی پانی بہہ چکا ہے۔ مودی دوبارہ برسر اقتدار آ چکے ہیں اور اپنی جھوٹی انا کو ترک کرنا ہو گا۔دونوں ملکوں کو کافی وقت مل چکا ہے کہ وہ اس کشیدگی کا سبب بننے والے اسباب کی صحیح جانچ کر لیں ۔ مودی الیکشن جیت چکے ہیں چنانچہ اب فوجیں پیچھے ہٹانے کے اقدام پر انہیں سیاسی ردعمل کا خوف لاحق نہیں ہو گا۔پاکستان کی ائر فورس اور بری فوج پہلے کی طرح مستعد ہیں تاہم ان کی پوزیشنوں میں اسی وقت تبدیلی لائی جائے گی جب بھارتی فوجیں پیچھے ہٹیں گی۔ اس ذریعہ کے مطابق فوجوں کی تعیناتی میں کوئی بڑی تبدیلی نہ کئے جانے کے باوجود، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی ہوئی ہے جسے اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعہ مزید کم کیا جا سکتا ہے۔