نئی دہلی(آئی این پی)بھارت نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی جانب سے اپنے ہم منصبوں کے تہنیتی پیغامات کے جواب میں مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں مذاکرات کے حوالے سے آمادگی ظاہر کرنے کی رپورٹس کی تردید کردی۔ بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سلسلے میں کیے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مروجہ سفارتی روایت کے تحت وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصبوں کی جانب سے موصول ہونے والے تہنیتی پیغامات کا جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے جوابی خط میں لکھا کہ دہشت، تشدد اور عداوت سے پاک اعتماد کی فضا قائم کرنا نہایت ضروری ہے اور وزیر خارجہ نے بھی تشدد اور دہشت کے سائے سے محفوظ ماحول کی ضرورت پر زور دیا۔ اس پر ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ان خطوط میں مذاکرات کے حوالے سے کوئی بات کی تو ترجمان دفتر خارجہ نے تردید کرتے ہوئے کہ اس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ قبل ازیں پاکستانی دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے خطے میں قیامِ امن اور تمام تصفیہ طلب امور پر مذاکرات کی پیش کش پر بالآخر بھارت نے آمادگی ظاہر کردی۔
بھارتی تردید
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی موجودہ قیادت مذاکرات کے لیے تیار نہیں دکھائی دے رہی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف ہر باشعور ملک اور طبقے نے سمجھ لیا ہے جب کہ بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم ہچکچاہٹ کا شکار نظر آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے مودی کی کامیابی پر مبارکباد دی اور خط لکھا جو ایک روایت ہے، پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کو خط لکھا جس کا جواب آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں ترقی کرنے اور غربت کے خاتمے کے لیے امن ضروری ہے لیکن تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، بھارت کی موجودہ قیادت مذاکرات کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتی۔ قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں انتخابات کے بعد نئی حکومت آئی ہے لیکن بھارت ابھی تک الیکشن کے ماحول سے باہر نہیں نکل پایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا اور پاکستان کی پوزیشن عالمی سطح پر سب کو معلوم ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں جو ماحول دیکھا اس سے نہیں لگتا کہ بھارت امن کی جانب قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ بھارتی وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے خطوط سے متعلق میڈیا رپورٹس پر دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قیادت کا اپنے ہم منصب کو عہدہ سنبھالنے کی مبارکباد دینا سفارتی روایت ہے، پاک بھارت تعلقات پر آگے بڑھنے سے متعلق پاکستان کا موقف واضح ہے۔ پاکستان کو اپنی پوزیشن بار بار دہرانے کی ضرورت نہیں۔ جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی کے وژن کے فروغ کیلئے تمام مسائل کا حل ضروری ہے۔ دو طرفہ مسائل میں مسئلہ کشمیر کا حل بھی شامل ہے۔ مسائل حل کیلئے ٹکرائو کی بجائے تعاون کی جانب جانا ہوگا۔
شاہ محمود