ٹیم کی شکست کا ذمہ دار پی سی بی ‘چیف جسٹس از خود نوٹس لیں : نعمان بٹ

گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی )پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا ذمہ دار پی سی بی ہے ،چیئرمین احسان مانی اپنوں کو نواز رہے ہیں ، وہ ناکام ایڈمنسٹریٹرز ہیں، ان کے کریڈٹ پر ناکامیوں کے سوا کچھ نہیں ،انضمام الحق اور مکی آرتھر کے جانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا ،وسیم اکرم ٹیم میں مداخلت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے ممبر نعمان بٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا چیف جسٹس ازخود نوٹس لیکر پی سی بی کیخلاف انکوائری کروائیں،ازخود نوٹس کیلئے خط بھی لکھوں گا، ایم ڈی پی سی بی کی ماہانہ تنخواہ بیس لاکھ روپے ہے جو وزیراعظم سے بھی زیادہ ہے۔ سرفراز ابھی پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کی وجہ سے چپ ہیں، وقت آنے پر سرفراز بتائیگا کہ ٹاس جیت کر بائولنگ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔پی سی بی کا اجلاس غیر قانونی ، دس ماہ کی کرتوتیں چھپانے کیلئے تین سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کا ڈرامہ کیا گیا،پی سی بی کو امپورٹڈ ایڈمنسٹریٹرز سے پاک کیا جائے ، سلیکشن کمیٹی کو لامحدود اختیارات دینے کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ،سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں بے ضابطگیوں کی ہوشربا داستانیں ہیں، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں چیف جسٹس آف پاکستان کا مشکور ہوں کہ انہوں پاکستان کرکٹ کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا ،چیف جسٹس آف پاکستان کی پریشانی سارے پاکستان کی پریشانی ہے۔ قومی ٹیم کی خراب کارکردگی پر چیف جسٹس کا اظہارِ خیال پی سی بی حکام کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ میرا ہر قدم پاکستان کرکٹ کے بہتر مستقبل کیلئے ہے۔ یہ لوگ پاکستان کرکٹ بورڈ میں موجود رہے تو ملکی کرکٹ مکمل طور پر تباہ ہو جائیگی۔ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے لیے کوئی کام نہیں کیا ۔ قومی ٹیم کی عالمی کپ کی تیاریوں کے لیے مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی نہیں کر سکی۔ کوچنگ سٹاف اور سلیکشن کمیٹی کو غیر ضروری اختیارات دینے کا نتیجہ آج عالمی کپ میں سب کے سامنے ہے۔ڈائریکٹر میڈیا کو ماہانہ دس لاکھ سے زائد، چیف امپلی منٹیشن سٹریٹیجی آفیسر کو بھی لاکھوں میں تنخواہ دی جا رہی ہے۔بورڈ ممبران کو ڈرا دھمکا کر غیر آئینی و غیر قانونی کام کروائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کرکٹ کو بچانے کے لیے انہیں گھر بھیجنا ناگزیر ہے۔ خون کے آخری قطرے اور آخری سانس تک لڑوں گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...