ارطغرل غازی اور ہمارے پاکستانی ڈرامے ۔۔۔ !!

Jun 21, 2020

سارہ لیاقت

پاکستان میںپہلی رمضان سے شروع ہونے والا ترکی کا مشہور ڈرامہ ارطغرل غازی جو کہ پاکستانی عوام میں بے پناہ مقبول ہو رہا ہے اوراس کے ایک ایک کردار کو اس طرح سے نبھایا گیا ہے کہ ہر دیکھنے والے کو حیران کر دیتا ہے ۔ اس ڈرامے کی مسلمانوں میں بڑھتی مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر ہندوستان نے اس پر بھارت میں پابندی عائد کر دی ہے جب کہ نیویارک ٹائیمز جو کہ امریکہ کا مشہور اخبارہے ، اس ڈرامے کو اسلامی بم سے تشبیہ دے رہا ہے کیونکہ اس اخبار کے بقول یہ ڈرامہ مسلمانوں پہ اپنے گہرے نقوش چھوڑ رہا ہے ۔ تمام نقادوں سے گزارش ہے خاص طور پر وہ مشہور آرٹسٹ جیسے کہ اداکار شان ، فیصل قریشی ، ریما وغیرہ جن کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں ترکی ڈرامے کی بجائے پاکستانی ڈراموں او ر فلموں اور اپنے آرٹسٹوں کو پروموٹ کرنا چائیے ، کہ اگر آپ نے مقابلہ کرنا ہے تو میدان عمل میں آئیں ۔ ارتغل غازی کے مقابلے کے ڈرامے بنا کے دکھائیں محض لفاظی سے لوگوں کو متاثر کرنے کا وقت اب گزر گیا ہے ۔ ہمارے پاکستانی ڈرامے ایک وقت میں دنیا میں پاکستان کی پہچان ہوا کرتے تھے جن میں تفریحی ڈرامے جیسے کہ تنہائیاں ، دھوپ کنارے ، ان کہی جیسے ڈرامے تھے تو دوسری طرف تاریخی ڈرامے جیسے کہ بابر، لبیک ، آخری چٹان جیسے ڈرامے ہما ری ٹی وی انڈسٹری کی شان اور دنیا بھر میں مقبول تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان ڈراموں میں اعلی اخلاقی اقدار دکھائی دیتی تھیں ۔ مزاح بھی تھا تو اتنا برجستہ اور شائستہ کہ بے ساختہ بندہ مسکرا اٹھتا تھا ۔ محبت تھی تو حیادار اور شرافت میں لپٹی ہوئی ، اسلامی اساس ، خاندانی روایت کی عکاسی کرتے ہوئے ان ڈراموں کا آج بھی کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔
ہمارا آج کا پاکستانی ڈرامہ نہ صرف ماضی کی روایات بھول گیا ہے بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری ڈرامہ انڈسٹری ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آگئی ہے جن کا مقصد صرف اور صرف پیسے کا حصول ہے ۔ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان کے بنائے ہوئے ڈرامے کس طرح سے پاکستانی اقدار اور معاشرتی روایات کا قتل کر رہے ہیں ۔ حقائق کے نام پہ اب ایسی ایسی کہانیاں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔ آج کل کی جوان نسل کی تربیت کرنے کی بجائے یہ ڈرامے ان کی ایسی منفی ذہن سازی کر رہے ہیں کہ رشتوں کا تقدس پامال ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ آج ان ڈراموں میں ماڈرنزم کے نام پہ اب وہ وہ کچھ دیکھنے کو ملتا ہے کہ اپنے گھر کے بڑوں کے سامنے بیٹھ کے ہی ڈرامہ دیکھنا محال ہو گیا ہے ۔
ٹی وی ڈرامہ موجودہ دور کی سب سے سستی تفریح ہے جو ہر خاص و عام کو میسر ہے اب وقت آ گیا ہے کہ بے جا تنقید کی بجائے اس کے لئے بھی اصول اور ضابطے طے کئے جائیں ۔ لوگوں کو ایسی تفریح دکھائی جائے جو ان کی زندگی میں مسکراہٹ بکھیرے ، سچائی اور حقائق اس طرح سے عوام کے سامنے رکھے جائیں کہ لوگوں کو کہانیاں اپنی زند گیوں کے قریب تر بھی لگیں اور ہماری اقدار، ہماری اسلامی روایات بھی قائم رہیں ۔ ہمارے خاندانی نظام کی سب سے بڑی خوبصورتی ہمارے وہ رشتے ہیں جن کی ڈور نے ہمارے خاندانوں کو آپس میںباندھ رکھا ہے اور جن سے ہماری زندگیاں جڑی ہوئی ہیں، ان کی تقدیس اور حرمت پہ کسی صورت نہ آنچ آنے دی جائے ۔یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہے جب ہم کوئی ایسی مربوط پالیسی وضع کرنے میں کامیاب ہو جائیں ، جس کو اپنائے بغیر ٹی وی ڈرامہ بنانا ناممکن ہو ، ایسے ہی ہم اپنے ڈراموں کو ایک دفعہ پھرنہ صرف عوام میں پذیرائی دلوا سکیں گے بلکہ دنیا کے سامنے مقابلے کے لئے بھی لا سکیں گے ۔ (ختم شد)

مزیدخبریں