کراچی (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے حکومت کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کمشنر کو تاجروں سمیت شہریوں کی گرفتاری کا اختیار دینے کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے، اسے غیر ضروری اور ہراساں کرنے کا حربہ قرار دے دیا اور کہا کہ حکومت کی ٹیکس پالیسیوں سے تاجر برادری پر پہلے ہی بوجھ بڑھ چکا ہے اور اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے سے تاجروں کا اعتماد مزید ختم ہوگا۔ اس طرح تاجروں کو ہراساں کرنے کا راستہ ہموار ہوگا ‘ ہم اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اگر کمشنر کسی شہری سے کہتا ہے کہ ان پر 50 کروڑ کا ٹیکس واجب الادا ہے تو اس کو نظرثانی درخواست دینے سے قبل تمام رقم جمع کرنی ہوگی۔ حالانکہ اس سے قبل 10 فیصد رقم جمع کرنے کی شرط تھی اور نظر ثانی کا موقع بھی دیا گیا تھا۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ایف بی آر میں ایک مرتبہ رقم جمع ہوئی تو اس کی واپسی کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح کی شرائط سے سرمائے میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ تاجر برادری میں اضطراب پیدا ہوگا۔ ایف بی آر کے پاس اب بھی 700 ارب روپے کا انکم ٹیکس ریفنڈ ہے، جو تاحال ادا نہیں کیا گیا۔ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ حکومت پیٹرولیم لیوی کی مد میں 610 ارب روپے فکس کر چکی ہے اور تازہ اعشاریے بتا رہے ہیں کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں مزید 30.5 فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان کے لیے حالیہ پروگرام معطل ہے جبکہ عالمی بینک نے بھی 600 ارب ڈالر سے دستبرداری کرلی ہے اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے بھی اپنی ادائیگیاں منجمد کر دی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت گزشتہ دو برس میں آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، جی20 نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا استثنیٰ دیا تھا لیکن حکومت اس کا بھی فائدہ نہیں اٹھا سکی۔
عالمی اداروں نے قرض پروگرام معطل‘ ادائیگی روک دی‘ مفتاح اسماعیل
Jun 21, 2021