اگر آپ کو دنیا کی کوئی بھی زبان سیکھنے میں کوئی دشواری پیش آتی ہے یا اگر آپ کو انگلش یا کوئی بھی زبان بولنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے، تو اب گوگل آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے، ۔گوگل کی جانب سے حالیہ برسوں میں ایسی متعدد سروسز جیسے گوگل اسسٹنٹ اور ٹرانسلیٹ پر کام کی گی ہے جو مختلف زبانوں کے ترجمے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
مگر اب گوگل کی جانب سے ایک ایسی سروس کو متعارف کرنے پر غور کیا جارہا ہے جو آرٹی فیشل (اے آئی) ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے گوگل سرچ کی مدد سے صارفین کو مختلف زبانیں بولنے یا سیکھنے میں مدد فراہم کرے گی۔دی انفارمیشن کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو ٹیوولی کا نام دیا گیا ہے اور رواں سال کسی وقت سے متعارف کرایا جاسکتا ہے۔
اس سروس کو تشکیل دینے کا کا آغاز 2 سال قبل ہوا تھاا اور اس کے لیے مینا نیورل کنورزیشن ماڈل کو استعمال کیا گیا جس کو بتدریج ایل اے ایم ڈی ے (لینگوئج مڈل فر ڈائیلاگ اپلیکشنز) کی شکل دی گئی۔گوگل کی جانب سے ایل اے ایم ڈی ے کا مظاہرہ مئی 2021 میں سالانہ آئی او کانفرنس کے دوران بھی کیا گیا تھا۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ ابتدا میں ٹیوولی صرف تحریر پر کام کرنے والی سروس ہوگی جس کو گوگل سرچ کا حصہ بنایا جائے گا، مگر گوگل کی جانب سے ایسے ذرائع کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس سے اسے گوگل اسسٹنٹ اور یوٹیوب پر لایا جاسکے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ٹیوولی میں ایک اے آئی پاور سروس صارف کو نئی زبان سیکھانے میں مدد فراہم کرتی ہے اور بہت معمولی غلطیاں اب تک سامنے آئی ہیں۔
اس سے قبل گوگل نے بھارت میں بولو نامی ایک ایپ متعارف کرائی تھی جس کا مقصد بچوں کو مختلف زبانیں سیکھنے میں مدد فراہم کرنا تھا، بعد ازاں اس ایپ کو ریڈ آلانگ کے نام سے 180 سے زیادہ ممالک میں گزشتہ سال پیش کیا گیا۔
ٹیوولی اس سے بھی ایک قدم آگے جائے گی اور اس میں زیادہ غیرملکی زبانوں کو سیکھنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ اس کی مدد سے گوگل ڈولینگو اور ایسی دیگر ایپس کو ٹکر دے سکے گی جو لوگوں کو مختلف زبانیں بولنے یا لکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔گوگل کو دیگر ایپس پر گوگل سرچ کی بدولت بھی سبقت حاصل ہوگی جس کا استعمال اربوں افراد کرتے ہیں۔