جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے ایک سال سے بھی کم عرصے بعد وفاقی پارلیمان نے ملکی دارالحکومت کی منتقلی کا فیصلہ کیا تھا۔20جون 1991 کے روز بنڈس ٹاگ نے فیصلہ کیا تھا کہ جرمن دارالحکومت بون کے بجائے ایک بار پھر برلن ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سابقہ مغربی جرمنی کے دارالحکومت بون میں بنڈس ٹاگ کے ایک اجلاس میں کیے گئے اس اکثریتی فیصلے کو ٹھیک تین عشرے ہو گئے ۔تب جرمنی کی دو مختلف سیاسی نظاموں والی حریف اور جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک اور وفاقی جمہوریہ جرمنی کہلانے والی مشرقی اور مغربی ریاستوں کے 45 سال تک تقسیم کے بعد دوبارہ اتحاد کو ابھی آٹھ ماہ ہی ہوئے تھے مگر دارالحکومت کی برلن منتقلی کوئی یقینی فیصلہ تو بالکل نہیں تھا۔جرمن اتحاد کی صورت میں سابقہ مشرقی جرمنی کا ریاستی علاقہ اور عوام دونوں(مغربی حصے پر مشتمل)اس وفاقی جمہوریہ جرمنی میں شامل ہو گئے تھے، جس کا دارالحکومت 1949 سے دریائے رائن کے کنارے واقع شہر بون چلا آ رہا تھا۔پھر 20 جون 1991 کے روز بون میں بنڈس ٹاگ کے ایک اجلاس میں 660 اراکین پارلیمان کو یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہا گیا کہ متحدہ جرمنی کا دارالحکومت بون ہی رہنا چاہیے یا اسے برلن منتقل کر دیا جائے، ملک کے مشرق میں واقع واپس اسی شہر میں جو 1871 میں جرمن رائش کی بنیاد رکھے جانے سے لے کر 1945 تک ملکی دارالحکومت رہا تھا۔سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد سے متعلق جو معاہدہ 31 اگست 1990 کے دن طے پایا تھا، اس کی دوسری شق میں یہ بات واضح طور پر لکھی گئی تھی کہ جرمنی کا صدر مقام برلن ہے مگر دارالحکومت اور وفاقی پارلیمان سے متعلق فیصلہ جرمن اتحاد کی تکمیل کے بعد کیا جائے گا۔