گوادر(نوائے وقت رپورٹ ) پسنی، مکران سے ایرانی تیل اور اشیاء خوردونوش کی دیگر صوبوں وافر مقدار میں ترسیل و سمگلنگ کے خلاف عوام کی کال پر شہر میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن ہڑتال اور پہیہ جام ہڑتال رہی۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی تیل اور اشیاء خوردونوش کی وافر مقدار میں دیگر صوبوں میں ترسیل اور سمگلنگ کے خلاف عوام نے شہر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کر دی جس سے شہر کے چھوٹی بڑی دکانیں، کاروباری مراکز بند رہے جبکہ مظاہرین نے پسنی زیرو پوائنٹ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے دھرنا دے کر مکران کوسٹل ہائی وے کو بلاک کر دیا جس سے گوادر سمیت تربت اور مکران کے دیگر علاقوں کا کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا انجمن تاجران سمیت بی این پی، نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام،ماہیگیر ویلفیئر سوسائٹی، بلوچ جسٹس فورم نے کال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے زیرو پوائنٹ دھرنے میں شرکت کی۔ حق دو تحریک کے مولانا ہدایت الرحمان، بارڈر ٹریڈ یونین کے صدر امان جمعہ، جمعیت علماء اسلام کے مفتی رحمت اللہ شاہ عباسی،عبدالرسول و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا جونہی پاکستانی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا فائدہ اٹھا کر مکران کے تاجر بھی ایرانی تیل اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں اور حال ہی پاکستانی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ایرانی بارڈر سے براستہ حب اندرون سندھ اور دیگر صوبوں میں تیل اور اشیاء خوردونوش کی ترسیل اور سمگلنگ میں تیزی لائی گئی ہے جس سے مکران بھر میں تیل سے چلنے والی ماہیگیری، ٹرانسپورٹیشن، زراعت اور دیگر شعبے متاثر ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس متعلق انتظامیہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی بجائے مکمل طور خاموشی اختیار کی ہے جبکہ ایرانی تیل اور اشیائے خوردونوش کی ترسیل دوسرے صوبوں میں روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور مکران میں ایرانی اشیاء خوردونوش اور تیل کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں اس خود ساختہ مہنگائی کی وجہ سے ماہیگیر سمیت دیگر مکتب فکر کسمپرسی سے دوچار ہیں اور بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں کی وجہ سے ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں کھڑی کر دی ہیں اور ماہیگیر نان شبینہ کے محتاج ہیں انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کی جاتی ہے جبکہ مچھلیوں کے وہی دام برقرار ہیں جس سے ماہی گیر دو وقت کی روٹی کمانے کی بجائے مقروض ہوتے جا رہے ہیں انہوں نے ایرانی تیل اور اشیائے خوردونوش کی دوسرے صوبوں میں ترسیل اور سمگلنگ پر پابندی عائد کرنے کے لیے انتظامیہ کو تین دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو وہ احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرکے زیرو پوائنٹ کو دوبارہ بلاک کر دیں گے۔