اسلام آباد‘ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ اپنے نامہ نگار سے) قومی اسمبلی کے ارکان کی بڑی تعداد نے اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہبازشریف سے الگ الگ ملاقات کی۔ ان ارکان میں امیر حیدر خان ہوتی، چوہدری فقیر احمد، عائشہ رجب علی، سہیل خان اور شگفتہ جمانی شامل ہیں۔ انہوں نے سیاسی صورتحال اور اپنے اپنے حلقوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ان ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں جو مسلسل بڑی تعداد میں مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ مہاجرین جنگوں اور تنازعات کے علاوہ غربت اور معاشی عدم مساوات سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ شام سے فلسطین اور افغانستان تک مہاجرین کیلئے نئی پالیسی اور ان کے لئے وسائل مختص کرنے کی ضمانت فراہم کی جانی چاہئے۔ ارکان قومی اسمبلی سے ملاقاتوں میں وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کرنے والا آج اس کے نام پر ڈرامے کر رہا ہے۔ یہ کانٹے عمران نیازی کے بچھائے ہوئے ہیں۔ سابقہ حکومت کی وجہ سے آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑ رہی ہیں۔ عوام کو آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ مہنگائی کا احساس ہے۔ کوشش ہے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ ہم عمران نیازی کا بویا کاٹ رہے ہیں۔ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔ ارکان پارلیمنٹ کے حلقوں کے ترقیاتی مسائل حل کئے جائیں گے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت یوٹیلٹی سٹورز کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سبسڈی، پسماندہ طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی، یوٹیلٹی سٹورز کی ملک بھر میں تعداد میں توسیع اور خیبر پی کے میں وزیراعظم کے ویژن کے تحت سستے آٹے کی فراہمی کے پروگرام پر پیش رفت سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کارپوریشن ملک میں اس وقت 3822 سٹورز کو براہ راست اور 1380 فرینچائز چلا رہی ہے۔ جبکہ تیس جولائی تک بلوچستان، سندھ، کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب میں 300 سے زیادہ نئے سٹورز بنائے جائیں گے۔ شہباز شریف کے ریلیف پیکج کے تحت اب تک 11 کروڑ 30 لاکھ مستحق افراد مستفید ہو چکے ہیں۔ فی کلو آٹے پر 60 روپے، چینی پر 21 روپے، گھی پر 250 روپے جبکہ دالوں اور چاول پر 15-20 روپے ٹارگٹڈ سبسڈی دی گئی ہے۔ سبسڈی کا طریقہ کار ڈیجیٹل ہے جبکہ نادرا اور وزارت تخفیف غربت کے ڈیٹا سے منسلک ہے۔ خیبر پی کے میں 942 یوٹیلٹی سٹورز پر سستے آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ جبکہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر 1000 نئے سیل پوائنٹس اور 200 موبائل سٹورز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے رمضان میں دورے اور خصوصی ہدایات کے تحت بلوچستان میں اشیاء ضروریہ کی بازار سے بارعایت فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے خیبر پی کے اور بلوچستان میں یوٹیلٹی سٹور کے اقدامات کو سراہا اور ڈیجیٹل نظام کے تحت ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی کی پذیرائی کی۔ دریں اثناء شہباز شریف نے غریب اور پسماندہ طبقے کیلئے بڑا ریلیف اقدام کیا ہے۔ وزیرِ اعظم کا 5 بنیادی اشیاء ضروریہ کو اگلے مالی سال کیلئے کم نرخوں پر فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا۔ مذکورہ سبسڈی یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے پورے ملک میں غریب اور پسماندہ طبقے کو فراہم کی جائے گی۔ آٹے، چینی، گھی/خوردنی تیل، دالیں، اور چاول کی بازار سے کم نرخوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے کراچی میں یوٹیلٹی سٹورز کے نیٹ ورک میں تو سیع کی بھی منظوری دی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کراچی میں یوٹیلٹی سٹورز کی کم تعداد کسی طور منظور نہیں۔ تعداد میں اضافے کا جامع منصوبہ دو ہفتے میں پیش کیا جائے۔ پسماندہ طبقے کو اس وقت ریلیف کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ سبسڈی کا نظام شفاف اور ڈیجیٹل بنایا جائے۔ مختلف قسم کی سبسڈیاں اکٹھی کرکے ایک جامع نظام بنایا جائے۔ پسماندہ طبقے کے ریلیف کو ترجیح دی جائے۔ ادھر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے غیر مسلم شہری قومی تانے بانے کا حصہ ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق پر ٹاسک فورس کی منظوری دی ہے جو اقلیتوں کے حقوق سے متعلق اقدامات کے نفاذ کی نگرانی کرے گی۔ ٹاسک فورس مجھے سہ ماہی رپورٹ پیش کرے گی۔ لاہور سے اپنے نامہ نگار سے کے مطابق احتساب عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر ملز اور آشیانہ سکینڈل کیس کی سماعت کی گئی۔ عدالت نے شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔ وزیراعظم نے پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی۔ عدالت نے بجٹ مصروفیت کے باعث حمزہ شہباز کی گذشتہ روز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔ نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست کی مخالفت کی۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر کے طور پربھی مستقل حاضری معافی سے ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا۔ انکی حاضری سے استثنیٰ میں اس کیس میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑتا۔ شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میں نے کبھی بلاجواز ناغہ نہیں کیا جب بھی عدالت نے بلایا میں حاضر ہوا، قومی ذمہ داریاں نبھا رہا ہوں، مجھے بجٹ اور دیگر اہم امور پر میٹنگز میں شامل ہونا ہوتا ہے، اس کیس میں 18کروڑ کا نالہ بنوانے کا الزام ہے میں نے اس طرح کے اربوں روپے کے نالے بنوائے‘ میں نے اپنے بچوں کی مل کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔ عدالت نے بریت کی درخواست پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی۔شہباز شریف نے سعودی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے خطاب میں کہا ہے کہ سعودی وفد سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہو رہی ہے۔ پاکستان سعودی بھائیوں کا دوسرا گھر ہے۔ میرا دورہ سعودی عرب انتہائی کامیاب اور مفید رہا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ پاکستان اور سعودی عرب یکجان دو قالب ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ مشکل وقت میں تیل کی فراہمی اور مالی معاونت کی۔ وقت آ گیا ہے کہ باہمی تعاون کو معاشی شراکت داری میں بدلا جائے۔ تجارت و سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ سعودی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ سعودی بھائی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں۔ منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست کی مخالفت اور عدالت کو بتایا کہ پچھلے چھ ماہ سے کیس آگئے نہیں بڑھ سکا، استثنیٰ دینے کے بعد کیس تیزی کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا شہباز شریف جب لندن میں علاج کی غرض سے گئے تھے تب انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا، شہباز شریف اب وزیراعظم پاکستان ہیں اور مختلف اہم امور میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا پہلی بات تو یہ ہے اس کیس میں 18 کروڑ کا نالہ فائدہ پہنچانے کا کیس ہے، اس طرح کے اربوں روپے کے نالے مین نے بنوائے، یہ نالہ دیگر نالوں کی طرح اس وقت کی کابینہ سے منظوری کے بعد بنا، اگر میں نے اپنے بچوں کی مل کو فائدہ پہنچانا ہوتا تو وہ تو 1992 سے شوگر ملز قائم ہے، پنجاب کابینہ کی منظوری بجٹ کی منظوری میں باقی سکیموں کی طرح منظور نہیں کی جاتی تو اس پر ایک دھیلہ بھی خرچ نہ ہوتا، یہ اس وقت کی کابینہ سے منظوری سے بنوائی گئی، شہباز شریف نے عدالت میں کتابچہ پیش کر دیا، اگر خدانخواستہ میں نے ساڑھے 21 کروڑ روپے کی خیانت کرنی ہوتی تو یہ کرتا، کتابچہ آپ نے یہاں جمع کرانا ہے۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا یہ کتابچہ ہمارے پاس بھی موجود ہے، جس پر شہباز شریف نے ہنستے ہوئے کہا نہیں نہیں آپ دوبارہ لے لیں۔ میاں شہباز شریف نے کہا آپ اگلے صفحہ پر آ جائیں تو میں مزید واضح کر دوں۔ فاضل جج نے کہا آپ آہستہ آہستہ سارا کتابچہ ہی پڑھوا دیں گے، عدالت کی اس بات پر عدالت میں قہقہہ بلند ہوا۔ شہبازشریف نے کہا جی بالکل یہ اس کیس سے متعلقہ ہے، میں نے اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں اس پر ڈیوٹی نہیں لگنے دی، 2019 میں تحریک انصاف کی حکومت نے اس پر ڈیوٹی ختم کرنے کا کہا، فاضل جج نے کہا آپ اپنے کیس سے متعلق بات کریں صرف کوئی سیاسی بات کا فائدہ نہیں ہے۔