نئی دہلی‘ لندن (انٹر نیشنل ڈیسک + نوائے وقت رپورٹ) بھارتی ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی نے گستاخی کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف قرارداد منظور کرلی۔ نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے جب کہ نوپورشرما کی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنر جی نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ نوپورشرما کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیم گئی ہوئی ہے لیکن وہ منظر عام پر نہیں آ رہی تاہم جتنے دن روپوش رہ لیں، ایک نہ ایک دن پولیس ہاتھ آ جائیں گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان اسمبلی نے شدید احتجاج کیا، قرارداد پیش کرنے میں رکاوٹیں ڈالیں اور وزیراعلیٰ کے خطاب کے موقع پر بھی نعرے بازی کرتے رہے۔ نوپور شرما کے خلاف کلکتہ میں مقدمہ درج ہے مگر وہ روپوش ہیں۔ مودی اور یوگی کے مظالم کے سامنے بھارتی مسلمان ڈٹ گئے۔ بھارت میں مسلمانوں پر توڑے گئے مظالم اور انتہا پسند ہندوؤں کی زیادتیاں، انہیں گستاخی کیخلاف احتجاج سے نہ روک سکیں۔ بریلی شہر میں مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بلڈوزر بھارت میں ناانصافی کی گاڑی بن گئے۔ بھارتی حکمران بی جے پی نے بلڈوزروں کو مسلمانوں کیخلاف ہتھیار بنا لیا۔ بی جے پی نے بلڈوزروں سے مسلمانوں کی املاک تباہ کرنے کا کام لیا۔ الہ آباد میں غیر قانونی تعمیر کہہ کر مسلم سیاسی کارکن جاوید احمد کا گھر توڑ دیا گیا۔ جاوید کو گستاخانہ بیانات پر احتجاج کرانے کا ماسٹر مائنڈ ہونے کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ناقدین کے مطابق جاوید احمد کا گھر توڑ کر انہیں بی جے پی حکومت نے سزا دی ہے۔
مذمتی قرارداد