کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی میں 556 اور اندرون سندھ میں 99 عمارتیں خطرناک قرار دی گئی، تاہم مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارتیں خالی نہ کرائی جاسکیں۔تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں کی آمد آمد ہے تاہم مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارتیں خالی نہ کرائی جاسکیں، کراچی میں 556 اور اندرون سندھ 99 عمارتیں خطرناک قرار دی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ ایس بی سی اے نے صرف عمارتوں کے انخلاء کے نوٹسسز بھجوا کر جان چھڑالی، سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں 429 کے قریب ہیں۔ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ لیاری میں 102 ، صدر میں 27 ، رنچھوڑ لائن میں 42 ، رامسوامی میں 25 ، آرام باغ میں 41 ، کلفٹن میں 9 ریلوے کوارٹر میں 3 ، سول لائن میں 3 ، آرٹلری میدان میں 10 اور فرئیر میں 2 عمارتیں مخدوش قرار دی ہے۔اسی طرح ضلع وسطی میں 67 عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ، ضلع وسطی کے علاقے لیاقت آباد میں سب سے زیادہ 54 عمارتیں رہنے کے قابل نہیں۔ایس بی سی اے نے ضلع شرقی میں 11 ، کیماڑی میں 22 ، کورنگی میں 20 ، ملیر میں 6 اور ضلع جنوبی میں ایک عمارت مخدوش قرار دی ، مخدوش قرار دی گئی عمارتوں کے مکینوں کو انتباہی نوٹسسز جاری کردیا ہے۔ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے شہریوں کو عمارتیں خالی کرنے کا کہا گیا ہے ، عمارتیں خستہ حال اور کسی وقت بھی حادثے کا شکار ہوسکتی ہیں۔مون سون سیزن میں پانی کے رساؤ کے سبب شارٹ سرکٹ کے باعث آتشزدگی اور کرنٹ لگنے کے واقعات بھی رونما ہوسکتے ہیں۔اس حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارتی نے رین ایمرجنسی سینٹر قائم کردیا ، حادثات کے خدشات کے پیش نظر ایس بی سی اے رین ایمرجنسی سینٹر پہلی بارش سے فعال ہوجائے گا۔ایس بی سی اے نے کہا ہ ہفتے کے ساتوں دن ٹیکنیکل عملہ تین شفٹوں میں 24 گھنٹے ڈیوٹی کرے گا اور عملہ مخدوش عمارتوں میں حادثہ ہوجانے کی صورت میں انتظامیہ اور امددی اداروں کے ساتھ ملکر ٹیکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔
کراچی خطر ناک عمارتیں