سنگین داخلی و خارجی چیلنجوں سے نبرد آزما پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور پاکستانی قوم کیلئے گزشتہ دنوں دور رس مثبت نتائج کی حامل ایک خوشگوار پیش رفت بین الاقوامی ادارے Financial Action Task Force (FATF) کی گرے لسٹ سے باہر آنے کی منزل کے بہت قریب جاپہنچنے کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ ایف اے ٹی کے اجلاس منعقدہ برلن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں ۔جس کے بعد فیٹف پروسیجر کے تحت پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل شروع ہوچکا ہے اور توقع ہے کہ اب کے برس اکتوبر میں گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ کچھ اچھی خبریں بھی آنا شروع ہو گئی ہیں۔ یہ فیصلہ ایف اے ٹی ایف کے 13 جون سے 17 جون تک جاری رہنے والے ایک جائزہ اجلاس میں ہوا جس کی میزبانی برلِن کر رہا تھا۔ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے تمام 206 مندوبین اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بنک۔ایگمونٹ گروپ اور فنانشل انٹیلی جنس یونٹس کی نمائندگی کرنیوالے مبصرین بھی شریک تھے جنہوں نے متفقہ طور پر پاکستان کو تمام پوائنٹس پر کلیئر کیا۔پوری قوم کیلئے یہ خوشخبری ہے کہ ملک پر جو کٹھن آزمائش مسلط کی گئی تھی اس سے نبردآزما ہوتے ہوئے ایک بڑی کامیابی سمیٹ کر پاکستان کی مسلح افواج نے ایک بار پھر اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے اور اب انشائ اللہ پاکستان کی وائٹ لسٹ میں واپسی سے اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی اور فیٹف اس بیان سے کہ "فیٹف کی طرف سے دئیے گئے تمام اہداف پر پاکستان نے کامیابی حاصل کر لی ہے" یہ پاکستان کی عالمی ساکھ کی بحالی کا اعلان ہے۔ ہم اس لیے بھی شکنجے میں آئے ہیں کہ ہماری ایک سرحد پر افغانستان تھا جہاں جنگ جاری تھی اور امریکہ اس کا فریق تھا۔ دوسری طرف بھارت، جو کشمیر میں پھنسا ہوا ہے۔ پاکستان کو سبق سکھانے کے لیے ان دونوں نے فیٹف کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ فیٹف کی گرے لسٹ میں جانے کی وجہ سے پاکستان کے تنہائی کا شکار ہونے کے خدشات بڑھ گئے تھے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن فوج کو اس کا کریڈٹ نہ دینا نا انصافی ہو گی۔
سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کا کریڈٹ چاہیے کوئی بھی اپنے اپنے نام کرتا پھرے مگر عوام حقائق سے بخوبی آگاہ ہیں کہ اس کامیابی کا سہرا وطن عزیز کی بقا و سلامتی کی ضامن پاک مسلح افواج کے سر جاتا ہے جن کی دن رات کی محنت شاقہ سے فیٹف کی کڑی شرائط پر دو ایکشن پلان کے تمام اجزاءپر عملدرامد ممکن ہو سکا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی شرائط پوری کرنے میں پاک فوج نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جی ایچ کیو میں قائم اسپیشل سیل کی دن رات کی محنت نے مادر وطن کو ایف اے ٹی ایف کی گرے سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن کرانے میں مدد دی۔فیٹف معاملے میں سے بھارت کا کردار نکال دینا حقائق سے نظریں چرانے کے مترادف ہو سکتا ہے۔ بھارت نے ہر ممکن کوشش کی کہ پاکستان کو مکڑی کے اس جال میں پھنسا کردہشت گرد ریاست ڈکلیئر کرا دیا جائے۔ اس کا اظہار اس کے حکمران جلسوں میں سر عام کر چکے ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پورے دل سے دشمنی نبھائی لیکن پاکستان کی افواج نے اسے چیلنج کے طور پر لیا جس کے مثبت نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔حکومت نے پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کروانے کیلئے اپنی بھونڈی کوششیں جاری رکھیں تاہم ہماری چاک و چوبند افواج نے بروقت بھارت کی اس مذموم سازش کو ناکام بنایا، اس حوالے سے آرمی چیف کے احکامات پر 2019 کے دوران جی ایچ کیو میں ڈی جی ملٹری آپریشنز کی سربراہی میں ایک اسپیشل سیل قائم کیا گیا تھا۔ اسپیشل سیل نے مختلف وزارتوں، محکموں اور ایجنسیز کے درمیان کورڈینیشن کا میکنزم بنایا اورافواج پاکستان نے حکومت اور قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی اور بھارت کی پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی کوشش کو ناکام بنایا اور وطن عزیز کو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن کیا۔
جی ایچ کیو میں قائم سیل نے انتھک محنت سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر موثر لائحہ عمل ترتیب دیا جو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کا باعث بنا۔ پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان ایف اے ٹی ایف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے ہی مکمل کر لیا۔افواجِ پاکستان کو ہر وقت تنقید کا نشانہ تو بنایا جاتا ہے فوجی قیادت کو اس کا کریڈٹ ملنا چاہیے۔ انہوں نے جن مشکل حالات میں یہ سارا کام کیا ہے یہ بہت بڑی قومی خدمت سے کم نہیں ہے۔ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ ان کیلئے پاکستان ہی سب سے پہلے اور پاکستان ہی سب سے اہم ہے وہ یہ ثابت بھی کرتے ہیں لیکن اپنے ہی لوگ ذاتی مفادات کیلئے قومی سلامتی کے اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے ریاست کے مفادات کو بھول جاتے ہیں۔ ایسے افراد اور جماعتوں کو بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس ملک کا مفاد سب سے اہم ہے۔ ملکی مفادات کا تحفظ کرنے والوں کو ذاتی اختلافات کی وجہ سے نشانہ بنانے کے رویے کو کسی صورت درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 2020 میں منی لانڈرنگ کے خلاف پاکستان نے قانون میں ترمیم بھی کی تھی تاکہ مزید کارروائی کی جا سکے لیکن وفاقی حکومت کے ترجمان کے مطابق 2021 کے ریویو میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ’دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں پیشرفت کی مزید مثالیں سامنے لانے کو کہا گیا تھا۔’ حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کو رہ جانے والی دو سفارشات میں قانون میں ترمیم کے ساتھ ساتھ اس کے نفاذ سے متعلق خدشات تھے، جن کا اظہار وہ کئی بار کر چکے ہیں۔ 2021 کی رپورٹ کے مطابق ادارے نے فروری 2021 میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تین اہم ترین سفارشات کی تکمیل کرے جن میں دہشتگردوں کو سزا، ان معاملات کی قانونی چارہ جوئی اور مالی معاونت پر پابندیاں شامل ہیں۔پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں تین بار شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان کو پہلی بار 28 فروری 2008 کو فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم جون 2010 میں مثبت پیش رفت پر پاکستان کو فیٹف کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا لیکن 16 فروری 2012 میں پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور یہ 2015 تک اسی فہرست میں رہا۔ں پاکستان کو تیسری بار 2018 میں فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور تب سے اب تک یہ اسی فہرست میں ہے۔یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد بھارت کی گھٹیا سازش کا بھی دھڑن تختہ ہوگیا اور پاکستان کی طرف سے سرمایہ کاروں اور دنیا کیلئے ایک مثبت بات ہو گی کہ وہ یہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے بھی مواقع پیدا ہوں گے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت کھلنے سے کمزور ہوتی پاکستانی معیشت کو سہارا مل سکتا ہے۔ پاکستان پر دنیا کا اعتماد بحال ہو گا اور دنیا بھر میں پاکستان بارے متفقہ طور پر مثبت پیغام جائے گا۔