بس اک تیرا ذکر تیری یاد

شاز ملک فرانس
دل میں جب حب دنیا کی ہر چا ہ ختم  ہو جاتی ہے تو ہوحب الٰہی کی ہر راہ خود بہ خود نکل آتی ہے جیسے بارش ہونے کے بعد سوکھی زمین سے سرسبز کونپلیں نکل آتی ہیں 
یا پھر بنجراور تشنہ لب زمین پر سبزہ اگ آتا ہے حلانکہ اس زمین میں کوئی بیج نہیں بویا تھا وہ اس لئے کے زمین کی فطرت میں قدرتی طور پر سرسبز ہونے کی صلاحیت اللہ رب العزت نے ودیعت کی ہے ،بالکل اسی طرح اللہ کی محبت ازل سے انسانی روح کی فطرت اور خاکی جببلت کو ودیعیت کی گی ہے اس لئے انسان کے دل ور روح کی مٹی بھی جب اللہ کی محبّت کی بارش کو محسوس کرتی ہے تو اس میں محبت الہی کی سرسبز کونپلیں خود بہ خود پھوٹ پڑتی ہیں اللہ کی محبّت میں ڈوبنا اور اسکی یاد میں گم ہو کر سکونِ قلب حاصل ہوتا ہے اس ذات پاک کا ذکر ہی انسانی روح کی شادابی پاکیزگی  نورانیت اور لطافت کا مظہر ہے ،اسی لئے قرآن ا پاک میں ارشاد باری تعالی  ہے کے بے شک اللہ کے ذکر سے ہی قلوب مطمین ہوتے ہیں ،،یہی وجہ ہے کے انسان دنیا کی ہر محبت سے اکتا سکتا ہے ،اس کا دل بدل جاتا ہے۔۔وقت کے ساتھ چاہتیں بدل جاتی ہیں سوچ کا معیار  بدل جاتا ہے سب کچھ بدل سکتا ہے ما سوا دل میں بسی خون میں رچی رب پاک کی اللہ کی سچی محبت ،کیونکہ ان  دیکھا  اللہ جسکا عکس ذرے ذرے میں زمین آسمان کی وسعتوں میں نمایاں ہے  انسان اس ذات پاک کے بنا ا اس سے الگ  اس سے جدا رہ ہی نہیں سکتا چین قرار اور سکوں نہیں پا سکتا ‘ اللہ کی محبت کا احساس اللہ کو راضی کرنے کا جذبہ ،انسان کے اندر ہر عبادت کی صداقت پر یقیں کامل کی سند دلواتا ہے ،انسان رب تعالی کی حدود سے نہیں نکل سکتا اور نہ نکلنا چاہتا ہے اسی لئے کلمہ حق کو گواہ بنا کر انسان اس سرشاری کو محسوس کرتا ہے اور اسکی روح سجدے میں لطافت کو محسوس کر کے اور پرنور ہو جاتی ہے ،تبھی وہ محبت الہی کے اس مقام پر پہنچتا ہے جہاں درِ عشق کے انوارِ الٰہی کی کھڑکیاں اسکے شعور میں کھلنے لگتی ہیں ،اور وہ نماز قیام وسجود کا کیف شب بیداری میں عبادت الٰہی کا سرور حاصل کرتا ہے تب  اسے صبر و تسلیم و رضا کی چادر اوڑھا دی جاتی ہے جسے اوڑھ کر انسان تقویٰ کے میعار تک پہنچتا ہے اور پھر اپنے ایمان کی روشنی سے دل و روح کو منور کر کے اپنے نفس پر برتری حاصل کرتا ہے اللہ کی سنتا اور اللہ ہی کی مانتا ہے اپنی ذات اور نفس کی نفی کر کے اپنے اسلام کے  دائرے میں اپنے دین کی  پیروی کرتے ہوئے  سکون راحت حاصل کرتا ہے۔۔ اس دنیا میں سب محبتیں چاہتیں راحتیں فنا ہو جاتی ہیں ماسوا اپنے سوہنے سچے رب کی محبت کے۔۔ یہ وہ لازوال محبت ہے جس کے بنا انسان ادہورا ہے۔۔ اسے اپنے رب کی محبت کے سوا کہیں قرار نہیں 
اور رب کی محبت میں سرشار لوگ اجسام ارواح جانتی ہیں کہ سکون قلب راحتِ روح فقط رب کی یاد میں ہے اسکے ذکر میں ہے دعا ہے رب تعالی ہمارے قلوب اور ارواح کو ہمیشہ اپنے ذکر سے منور رکھے اور سجدہ شکر سے ہماری پیشانیوں کو روشن رکھے 
آمین ثمہ آمین 

ای پیپر دی نیشن