(تحریر: بیگم بیلم حسنین سابق رکن قومی اسمبلی)
شہید ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کے گھر 1953ء میں ایک خوبصورت ترین بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام اپنی پھوپھو بے نظیر کے نام پر رکھا گیا یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پہلی اولاد تھیں اس لئے لاڈلی تھیں مگر لاڈ ان کی تربیت پر حاوی نہیں ہوا وہ سکول سے لیکر یونیورسٹی تک ٹاپ کرتی رہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بیٹی سے بڑا پیار تھا۔ شاید اسی لئے بے نظیر پر خصوصی توجہ دی اور بے نظیر عادت، اخلاق، تعلیم ہر لحاظ سے بے نظیر ثابت ہوئیں۔ باپ کی خواہش کے مطابق بے نظیر بھٹو نے تعلیم کے ساتھ ساتھ نجی زندگی میں جب قدم رکھا تو اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی پیروی کی اور نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی جیو پولیٹیکل میں نام پیدا کیا اور ایسے ان مٹ نقوش چھوڑے جو آج تک یاد کیے جا رہے ہیں بے نظیر بھٹو کو میں نے بڑے قریب سے دیکھا ہے ان میں تمام روایتی عادات تمام وہ خوبیاں موجود تھیں جن کا ذکر کرو تو لوگوں کو یقین نہیں آئے گا بے نظیر بھٹو سادہ لباس سادہ خوراک کھانے والی لیڈر تھیں۔ وہ مذہبی عورت تھیں نماز پڑھتی تھیں مگر لوگ اس بات پر یقین نہیں کرتے تھے چونکہ اس کے ساتھ دبئی میں وقت گزرا اور دیگر ممالک میں بھی سفر کیا۔ جب کسی کے ساتھ سفر کرو تو اس کا علم ہو جاتا ہے۔ وہ انسان کیسا ہے یہاں میں اپنے پارٹی کے لوگوں کو اور دیگر حلقہ ارباب کو بتاتی ہوں کہ بی بی شہید ایک بے نظیر عورت تھیں۔ بی بی شہید کو اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی طرح غریبوں سے بہت پیار تھا اور شہید بھٹو نے غریبوں کیلئے جو جو پراجیکٹ شروع کیے تھے وہ اس پر مکمل عمل کرنا چاہتی تھیں۔ شہید بھٹو نے مزدوروں، کسانوں کو پہلی مرتبہ لیبر پالیسی دی تھی اور پاکستان کی واحد حکومت بے نظیر بھٹو کی تھی جس نے سب سے زیادہ نوکریاں دیں اور نوجوان کو موقع دیا۔ بی بی شہید نے قوم کے لئے بڑے کام کیے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ بھٹو خاندان کے دشمنوں نے بی بی شہید کو کام نہیں کرنے دیا اور ان کی حکومت کو مقررہ وقت سے پہلے ہی ختم کردیا گیا مگر اس دوران بے نظیر شہید نے عورتوں کیلئے ویمن تھانے جس میں تمام سٹاف خواتین پر مشتمل تھا قائم کیے تمام محکموں میں خواتین کیلئے سپیشل کوٹہ رکھا گیا، عورتوں کا بینک بنایا اس میں بھی ویمن سٹاف تھا۔ عدلیہ میں خواتین جج مقرر کیں تاکہ عورتوں کو انصاف جلدی فراہم ہو سکے مگر ان کا خواب ان کی زندگی میں پوا ہوا مگر آج عورت کی تذلیل ہو رہی ہے اور بی بی شہید کی سالگرہ کا دن ہے اس موقع پر بے نظیر بھٹو کی یاد بہت آ رہی ہے وہ اکثر اپنی سالگرہ پر مجھے بلاتی تھیں اور میں دبئی جاتی تھی۔
آج ہم بے نظیر بھٹو کی سالگرہ ان کے بغیر مناتے ہیں وہ اس لحاظ سے بھی بے نظیر تھی کہ پاکستان محب وطن تھی اور اپنی ذات سے بے نیاز تھی وہ صرف پاکستان کا سوچتی تھی اور ان کی سب سے بی خوبی یہ تھی کہ وہ گھر کے اندر اور باہر اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا کوئی شکوہ نہیں کرتی تھیں وہ صرف پاکستان کا سوچتی تھی بے نظیر بھٹو نے دنیا کی اعلی ترین یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی مگر مشرقی پن ان کی ذات سے الگ نہ ہوا ہے۔ والدین کی تربیت کا نتیجہ تھا مجھے بے نظیر بھٹو کے وہ آخری الفاظ کبھی نہیں بھولیں گے کہ بیلم تم اپنے گھر کی دیواروں کو اونچا کروالو مجھے لاہور میں صرف تمہارے گھر آ کر سکون ملتا ہے مگر افسوس ایسا وقت آنے سے پہلے ہی وہ دنیا سے چلی گئیں اس بات کو گئے صرف پندرہ دن ہی ہوئے تھے یہ بات سنیٹر لطیف کھوسہ کے گھر ہوئی تھی آج میں بلاول بھٹو کو اس کی عظیم ماں کی سالگرہ پر دعاؤں کا تحفہ دیتی ہوں اور دکھی دل سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
بینظیر بے نظیر تھی
Jun 21, 2023