برجیس طاہر کو دوران تقریر ریاض پیرزادہ لقمے دیتے رہے

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رکن برجیس طاہر کو وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ تقریر کے دوران لقمے دیتے رہے اظہار خیال کرتے ہوئے جب پیپلز پارٹی کے رکن سید حسین طارق نے کہا کہ ایسے وزرا بھی موجود ہیں جن کی کوئی کارکردگی نہیں ہے وزیر اعظم کو چاہئے کہ ان کو ہٹا کر کسی اور کو موقع دیں جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے کہا کہ کھیل داس کو وزیر بنا دیں ان کو بھی اعتراض ہے، جس پر حسین طارق نے کہا کہ ان کے اپنے ارکان بھی ناراض ہیں جس پر کھیل داس فوری طور پر بولے ’’نہیں نہیں ہمیں کوئی تنگی نہیں ہم خوش ہیں۔ اجلاس کے دوران پارلیمانی سیکرٹری شازیہ ثوبیہ موبائل فون پر کال کرتی رہیں۔ اسلم بھوتانی نے تقریر شروع کی تو ارکان نے زور زور سے باتیں شروع کر دیں جس پر انہوں نے اپنی تقریر روک کر کہا کہ معذرت کے ساتھ آپ سینیئر لوگ ہیں خاموش ہو جائیں جس پر سپیکر نے کہا کہ ’’آرڈر ان دی ہائوس، اراکین اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں، اگر بہت ضروری بات کرنا ہے تو لابی میں چلے جائیں یہاں باتیں کرنے کی اجازت نہیں ہے، ابھی اسلم بھوتانی نے تقریر شروع کی ہی تھی کہ ان کے پیچھے سے دوبارہ آوازیں آنے لگیں جس پر انہوں نے کہا کہ جناب سپیکر!  میرے پیچھے ایک کچہری ہو رہی ہے، جس پر سپیکر نے کہا کہ خاص طور پر خواتیں اراکین دیکھیں آپ کے معزز ممبر بات کر رہے ہیں آپ کی وجہ سے وہ ڈسٹرب ہو رہے ہیں، اسلم بھوتانی نے قادر مندوخیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قادر صاحب!  آپ اتنے معزز وکیل ہیں کچھ تو خیال کریں ایک رکن بات کر رہا ہے، آپ ہیں تو کراچی سے لیکن آپ کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے۔ جب اسحاق ڈار اپنی نشست پر بیٹھ گئے تو انہوں نے پنجابی میں کہا کہ ’’درمیانی رستہ ہے تسی چپ روو، تسی رولا بوہت پاوندے او‘‘۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر دی نیشن