اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا ہے کہ مجھے خط کے ذریعہ نادرا میں کرپشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے خط ارکان کمیٹی اور میڈیا کو فراہم کر دیا ہے۔ خط میں سابق چیئرمین نادرا طارق ملک سمیت نادرا اور این ٹی ایل کے متعدد افسران کے ناموں کا ذکر ہے۔ خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ طارق ملک نے نادرا ٹیکنالوجیز لمیٹڈ بورڈ میں 6افراد کو اپوائنٹ کیا، اپوائنٹ کیے گئے من پسند افراد نے کرپشن میں مدد کی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے چیئرمین سینٹ کو مراعات دینے کے معاملے پر سینٹ میں پیش ہونے والے بل کی مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے ہم مراعات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ جبکہ کمیٹی نے آئی پی سی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں چیئرمین سینٹ کو مراعات دینے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سینٹ میں پیش ہونے والے بل کی مخالفت کر دی۔ نور عالم نے مزید کہا کہ میں اس کی مخالفت کرتا ہوں، یہ بڑی زیادتی ہو گی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں نے سینیٹرز سے اس معاملے پر معلوم کیا، انہوں نے کہا ہمیں بل دکھایا ہی نہیں گیا، ممبرز کے لیے اس بل میں کچھ نہیں ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ سب مراعات چیئرمین سینٹ کے لیے ہیں، وہ پہلے سے مراعات لے رہے ہیں جس کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ اس پر چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ ہم پی اے سی کے پلیٹ فارم سے اسکی مخالفت کر سکتے ہیں ۔ اجلاس کے دور ان نادرا اور این ٹی ایل کے آڈٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔ نور عالم خان نے کہاکہ کیا نیب اور ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی ہے۔ ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ انکوائری ہو رہی ہے، جے آئی ٹی بن جائے گی۔ نور عالم خان نے کہاکہ صرف ایک متعلقہ افسر نے استعفی دے دیا ہے، سیکرٹری داخلہ اس معاملے پر بے بس تھے، میرے پاس اس حوالہ سے سفارشات آ رہی ہیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ اگر اجازت دیں تو نام لے لوں، نام لینے کی ضرورت نہیں آپ نے پہلے بھی کسی کی بات نہیں مانی۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے اور نیب جان لیں ہم بھی معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آپ نے کچھ خود سے حل کرنے کی کوشش کی تو شکنجے میں آئیں گے۔ نور عالم خان نے کہا کہ جتنی سفارشیں آئیں گی، میں ان کا نام لوں گا۔ نواب شیر نے کہا کہ میں آئی پی سی کمیٹی کا چیئرمین ہوں، وہاں کروڑوں روپے کے گھپلے ہیں۔ کمیٹی نے آئی پی سی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ اجلاس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔