حکومت ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ترجیح دے:کے سی سی آئی

Jun 21, 2023

 کراچی ( کامرس رپورٹر ) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق،چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے کے سی سی آئی کی پیش کردہ مالی سال 2023-24 کے لیے بجٹ تجاویز پر غور کیا اور فنانس بل برائے مالی سال 2023-24 میں تجارت و صنعت کے مختلف شعبوں سے متعلق متعدد تجاویزبشمول سولر پینلز، ایڈیسیو ٹیپس، آئرن اینڈ اسٹیل اور صنعت کے دیگر مختلف حصوں کی تیاری کے لیے ریلیف سے متعلق تجاویز شامل کی گئی ہیں۔کے سی سی آئی نے معاشی عدم استحکام، زرمبادلہ کے بحران، برآمدات میں کمی اور ملک کو درپیش دیگر چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو زیرو ریٹنگ بحال کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ 5 برآمدی شعبے مالی بحران کے وقت اپنی بقا قائم رکھ سکیں۔حکومت کو ہر لحاظ سے برآمدی صنعتوں باالخصوص ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ترجیح دینی چاہیے۔کے سی سی آئی نے وفاقی بجٹ میںمختلف اناملیز کی نشاندہی پر مبنی جامع دستاویز میںزور دیا کہ 5 برآمدی شعبوں کے لیے علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف (آرسی ای ٹی) جاری رکھی جائے تاکہ وہ علاقائی حریفوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے قابل بن سکیں۔کے سی سی آئی نے نیشنل ٹیکسٹائل اور اپیرل پالیسی 2020-25 کے تحت تمام مراعات خاص طور پر ڈی ایل ٹی ایل، ٹی یو ایف وغیرہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے بحال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کے سی سی آئی نے تجویز دی کہ سپر ٹیکس کو سال 2023 تک محدود رکھا جائے کیونکہ یہ فنانس ایکٹ 2022 کے تحت ایک سال کی مدت کے لیے نافذ کیا گیا تھا لیکن اگر اس سال ایسا ممکن نہیں ہے تو اس لیوی کی زیادہ سے زیادہ شرح 10 فیصد کی بجائے 4 فیصد تک کم کی جائے۔کے سی آئی کے مشاہدے کے مطابق50 فیصد تک محدود شرح کے ساتھ آمدنی اور منافع پر اضافی ٹیکس کا ایک نیا تصور متعارف کرایا گیا ہے جو اقتصادی عوامل سے پیدا ہونے والی غیر معمولی آمدنی کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے گزشتہ 5 سالوں کے لیے طے کی جائے گی۔اس تصورپر مبنی مجوزہ سیکشن کو حذف کردیا جائے کیونکہ کوئی بھی آمدنی جس پر عام حالات میں ٹیکس وصول کیا جاچکا ہواس پر دوبارہ ٹیکس نہیں لگانا چاہیے۔مزید برآں انکم ٹیکس کی موجودہ شرحیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔

مزیدخبریں