قدرت نے اس ملک کو بہت سی نعمتوں سے نوازا نہ صرف نعمتیں بلکہ ایسی ایسی شخصیات سے بھی نوازا جو صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں اور جن کا ذکر جن کی فکر جن کی سوچ ایسی ہوتی ہے انسان حیران ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ایسی ہی ایک شخصیت بے نظیر بھٹو کی صورت میں پاکستان کو عطا کی بے نظیر بھٹو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پہلی اولاد تھی پیدائش کے وقت آپ کے نام کو بے نظیر بھٹو کے نام پر رکھا گیا مگر بیگم نصرت بھٹو نے بڑی مخالفت کی اور کہا کہ بے نظیر بھٹو جو سر شاہ نواز کی بیٹی تھی اور ٹھیک 53 سال کی عمر میں بیمار ہو کر جہان فانی سے رخصت ہو گئی تھیں اس لیے بیگم نصرت بھٹو یہ نام نہیں رکھنا چاہتی تھیں مگر ریاست جونا گڑھ کے وزیراعظم سرشاہ نواز بھٹو کی ضد کے آگے سرنڈر کر گئیں اور بالآخر بے نظیر بھٹو ہی نام رکھا گیا۔
اتفاق دیکھیں شہید بے نظیر بھٹو بھی اپنے پھپھو کی طرح 53 سال کی عمر میں ہی دنیا سے رخصت ہو گئی اس وقت نصرت بھٹو دبئی میں کومے میں تھیں شہید ذوالفقار علی بھٹو کو اپنی بہن بے نظیر بھٹو سے بہت پیار تھا جبکہ اپنی پہلی اولاد اور بیٹی بے نظیر بھٹو سے لازوال پیار تھا اور بیٹی کو وزیراعظم بنانے کے لیے خاص تربیت کی گئی اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تربیت بھی ان کا مقدر بنی میری لیڈر بے نظیر بھٹو بلا کی ذہین خوبصورت اور اعلی تعلیم اور تربیت رکھتی تھی میرا ان کے ساتھ بہت زیادہ انٹریکشن رہا جتنا میں ان کو چاہتی تھی وہی بے نظیر بھٹو مجھے بھی چاہتی تھیں میری زندگی میں پانچ جون اور 27 نومبر کی بڑی اہمیت ہے میرا اپنی لیڈر کے ساتھ بہت اچھا اور پیارا وقت گزرا وہ بہت سادہ نوح عورت تھی رشتوں کی پہچان تھی ساتھ ساتھ بے نظیر بھٹو میں شہید بھٹو کی طرح ہمدردی پائی جاتی تھی ۔
میری لیڈر سیاست دان تو نہیں بننا چاہتی تھی مگر والد کے احترام میں شہید بی بی نے بڑی قربانی دی وہ فارن سروس میں جانا چاہتی تھی مگر شہید ذوالفقار علی بھٹو آپ کو سیاست میں لے آئے اور وہ خوشی سے آگئی وہ جانتی تھی یہ راستہ بہت پرخطر ہے مگر باپ کے آگے سر جھکا دیا دوسری قربانی اپنے والدہ کے مرضی سے شادی کی اور کہا ممی جو آپ کی مرضی۔
شہید بے نظیر بھٹو کی بہت سی عادتیں ایسی تھیں جن میں انکساری ہمدردی موجود تھی شہید بے نظیر بھٹو بہت سادہ خوراک کھاتی تھیں جب وزیراعظم بنی تو ناہید خان سے کہا کہ وزیراعظم ہاوس کچن کا بجٹ کم کروایا یہ پاکستانی قوم کا پیسہ ہے اسی طرح وہ سلیقہ مند عورت کی طرح کام کرتی تھی میں حیران تھی کہ بی بی میں اتنی انکساری کہاں سے آئی وہ میرے گھر بھی بہت زیادہ سادہ خوراک کھاتی تھی پانچ جون ویسے تو بہت خوشی کا دن ہے کہ اللہ تعالی نے شہید بھٹو کے گھر ایک انسانیت سے بھرپور بیٹی پیدا کی مگر ان کا انجام ایسا ہوا کہ دل آج تک روتا ہے۔