پاک فوج کے سربراہ سید جنرل عاصم منیر نے عیدالاضحی کے روز حاجی پیر سیکٹر پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور وہاں پر تعینات افسران اور جوانوں کے ہمراہ نماز عید ادا کی اور عید کا دن انہی کے ساتھ گزارا۔ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے اس موقع پر شہدائے پاکستان کی قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے مادروطن کے دفاع کیلئے فوجی جوانوں کی لگن‘ بلند حوصلے اور عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ بطور فوجی ہم دوران ڈیوٹی اپنے گھروں اور پیاروں سے دور تہوار منانے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے مقبوضہ کشمیر کے معاملہ پر یواین قراردادوں کے مطابق پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد پر گفتگو کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کشمیریوں پر بھارت کے جاری مظالم کی مذمت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات کے بعد بھارت پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے ہتھکنڈے اور جعلی فلیگ اپریشنز بھارت کا معمول بن چکا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کی حمایت کی ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی بھی اشتعال انگیزی یا پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا فوری اور پرعزم جواب دیا جائیگا۔
اقوام عالم میں یہ حقیقت تو اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ بھارت کی مخصوص متعصب ذہنیت والی ہندو لیڈر شپ نے اپنے اکھنڈ بھارت والے ایجنڈے کی بنیاد پر پاکستان کی تشکیل کو بھی بادل نخواستہ قبول کیا تھا جس کے بعد وہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف مختلف سازشوں میں مصروف ہو گئے۔ اس حوالے سے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے بڑ ماری تھی کہ پاکستان اپنا وجود برقرار نہیں رکھ پائے گا اور بہت جلد واپس بھارت کی گود میں آگرے گا۔ نہرو کی یہ زہریلی خواہش تو اب تک پوری نہیں ہو پائی مگر بھارت کی کسی بھی حکومت نے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ دسمبر 1971ءمیں سقوط ڈھاکہ کی شکل میں پاکستان کا دولخت ہونا اسی بھارتی سازش کا شاخسانہ ہے جس کے بعد اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے یہ بڑ ماری تھی کہ آج ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔
پاکستان کے بارے میں بھارتی جنونی ہندو لیڈر شپ کا یہ خبث باطن اس لئے تھا کہ وہ پاکستان کی تشکیل کو اپنے اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر ضربِ کاری سمجھتے تھے۔ اسی تناظر میں بھارت نے پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کے گھناﺅنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے خود کو جدید اور جنگی ہتھیاوں سے لیس کیا اور 1974ءمیں ایٹمی ٹیکنالوجی بھی حاصل کرلی۔ اس طرح بھارت نے پاکستان ہی نہیں‘ پورے خطہ کے امن و استحکام کو داﺅ پر لگا دیا جبکہ بھارت کی ہندو انتہاءپسند لیڈر شپ پاکستان کی سلامتی پر شب خون مارنے کی اعلانیہ منصوبہ بندی کرتی بھی نظر آتی رہی۔ پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی کا ارتکاب بھی اسی بھارتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے جبکہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی سازشوں کے ناطے سے بھارت مسلمان اقلیتوں کے بھی درپے ہو گیا جو درحقیقت بھارت کو سیکولر ریاست سے خالصتاً ہندو انتہاءپسند ریاست میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی تھی۔
اس بھارتی سازش کو ہندو انتہاءپسند بی جے پی کے دور اقتدار کے آغاز میں تقویت حاصل ہونا شروع ہوئی جب واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں ایودھیا میں مسلمانوں پر حملے اور بابری مسجد کو شہید کراکے وہاں رام مندر تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس بھارتی ایجنڈے کو بی جے پی کے دوسرے دور اقتدار میں وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھوں مزید تقویت حاصل ہوئی جو مکتی باہنی کا سرگرم رکن ہونے کے ناطے پاکستان دشمنی کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے بابری مسجس کی جگہ رام مندر تعمیر کراکے اپنے اقتدار کا آغاز کیا تھا۔ وہ درحقیقت پاکستان اور مسلمان دشمنی والے جذبات کو گرما کر ہی اب تیسری بار اقتدار میں آئے ہیں تاہم ہندوتوا پر مبنی بی جے پی سرکار کی سازشوں کی بنیاد پر عالمی اور علاقائی قیادتوں اور اداروں کو بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کا مکمل ادراک ہو چکا ہے اور خود بھارت کے اندر بھی مودی سرکار کی ہندوتوا پر مبنی سرگرمیوں اور ایجنڈے کے باعث سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے جس کی واضح جھلک بھارتی لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں نظر آئی ہے کہ بی جے پی کو لوک سبھا میں سادہ اکثریت بھی حاصل نہ ہو سکی اور اب بی جے پی کا اقتدار اس کی اتحادی جماعتوں کی بیساکھیوں پر کھڑا ہونے کے قابل ہوا ہے جس کے کسی بھی وقت زمیں بوس ہونے کا خود بی جے پی کو بھی دھڑکا لگا ہوا ہے۔ بھارتی لوک سبھا کا یہ پہلا انتخاب تھا جس کی مہم کے دوران خود بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی اپنی سازشیں آشکار کرتے رہے جبکہ انہوں نے بھارت میں جعلی فلیگ اپریشنز کا سلسلہ بھی پاکستان پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالنے کیلئے شروع کیا۔ فی الحقیقت خود بھارت اس خطہ میں دہشت گردوں کا سرخیل ہے جس نے پاکستان میں تو اپنا دہشت گردی کا مکمل نیٹ ورک قائم کیا ہی ہے‘ اس نے خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا‘ امریکہ تک میں بھی اپنے دہشت گرد پھیلا رکھے ہیں۔ ابھی گزشتہ روز ہی امریکہ نے بھارتی ”را“ کے رکن ایک دہشت گرد کو حراست میں لیا ہے جو امریکہ میں ایک سکھ لیڈر گریتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں ملوث ہے۔
پاکستان کو تو شروع دن سے ہی بھارتی دہشت گردانہ‘ جارحانہ عزائم کا سامنا ہے جس پر اس نے تین جنگیں مسلط کی ہوئی ہیں۔ اس تناظر میں دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کیلئے عساکر پاکستان کی ذمہ داریاں شروع دن سے ہی بڑھ چکی ہیں جنہیں دشمن کی جارحیت اور جارحانہ عزائم کے خلاف سرحدوں پر بھی ہمہ وقت مستعد اور چوکس رہنا پڑتا ہے اور ملک کے اندر بھی دشمن کے پیدا کئے انتشا و خلفشار کیخلاف عساکر پاکستان ہی اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دیکر دفاع وطن کے تقاضے جانفشانی کے ساتھ ادا کر رہی ہیں۔ اس تناظر میں جنگی‘ دفاعی‘ حربی صلاحیتوں سے مالا مال عساکر پاکستان اقوام عالم میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتیں جنہوں نے ہر موقع پر دشمن کے دانت کھٹے کئے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عیدالاضحی کے موقع پر حاجی پیر سیکٹر میں اگلے مورچوں کا دورہ کرکے اور عید کا دن پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ گزار کر دفاع وطن کیلئے افواج پاکستان کے سیسہ پلائی دیوار ہونے کا ہی ٹھوس پیغام دیا ہے۔
آج ملک کی دفاعی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے کوششیں بروئے کار لانا اس لئے بھی ضروری ہے کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارت اس وقت پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیاروں کا مالک بن چکا ہے۔ اس سلسلہ میں سویڈن کے ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے جن کی تعداد 172 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ صورتحال قوم سے اس امر کی متقاضی ہے کہ وہ اپنی بہادر اور غیور سپاہ کے خلاف کوئی اندرونی اور بیرونی سازش پنپنے نہ دے۔ بے شک ملک کا دفاع مضبوط ہے تو ہماری زندگیاں اور ملک کی سلامتی بھی محفوظ ہے۔