نیویارک (این این آئی)پاکستان نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کو غیر مسلح کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ ساتھ ہی ساتھ عالمی برادری سے دنیا بھر میں مسلح دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی پر زور دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب نے کہا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان جیسے تمام گروپوں کو غیر مسلح کرنے کی ضرورت ہے جو افغانستان کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرکے سرحد پار پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے یو این پروگرام آف ایکشن آن اسمال آرمز اینڈ لائٹ ویپنز کی چوتھی سالانہ کانفرنس میں کہا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان جیسے انتہا پسند و عسکریت پسند گروپوں کے پاس جدید ترین چھوٹے ہتھیاروں کی موجودگی پر پاکستان کو بجا طور پر تشویش لاحق ہے۔2001 کا یو این پروگرام آف ایکشن تمام ارکان کا حمایت یافتہ ہے۔ اس کے تحت چھوٹے ہتھیاروں کی غیر قانونی خرید و فروخت روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ نے اس پروگرام کو قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر نافذ کرنے کے حوالے سے مدد کی ہے۔پاکستانی مندوب نے کانفرنس کے مندوبین کو بتایا کہ جدید ترین چھوٹے ہتھیار دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد تیار نہیں کرتے۔ اِنہیں یہ ہتھیار اْن ممالک سے ملتے ہیں جو کسی خاص ملک یا خطے کو نشانہ بنانے کے درپے ہوتے ہیں تاکہ وہاں شدید عدمِ استحکام پیدا کیا جاسکے۔منیر اکرم نے کہا کہ یہ پتا لگانے کی اشد ضرورت ہے کہ دہشت گرد گروپوں اور جرائم پیشہ افراد کو یہ جدید ترین چھوٹے ہتھیار کس طرح ملتے ہیں۔ دہشت گردوں کو ان ہتھیاروں کی ترسیل روکنا اقوام متحدہ اور اس کے تمام ارکان کی ذمہ داری ہے۔ دہشت گرد اور جرائم پیشہ گروہوں سے یہ ہتھیار واپس لیے جانے چاہئیں تاکہ وہ عدم استحکام پیدا کرنے کے قابل نہ رہیں۔منیر اکرم نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے گروہوں کے ہاتھ یہ ہتھیار لگنے سے کئی خطوں میں شدید عدم استحکام پایا جاتا ہے، بڑے پیمانے پر ہلاکتیں واقع ہوتی ہیں، امن و امان کا مسئلہ برقرار رہتا ہے اور ہر سال ہزاروں جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ اب دہشت گروپ جدید ترین ڈرون بھی استعمال کر رہے ہیں۔پاکستانی مندوب نے اس حوالے سے قانونی ڈھانچا تیار کرنے، ہتھیاروں کی ترسیل روکنے، اْنہیں کسی اور ہاتھ لگنے سے روکنے اور متعلقہ ہتھیاروں کی فروخت کی روک تھام کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔منیر اکرم کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے ارکان کو اپنی حدود میں یا خطے کے اندر مختلف تنازعات کے حل کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ کشیدگی کا گراف نیچے آئے اور انتہا پسند یا دہشت گرد گروپوں کے پنپنے کی گنجائش کم ہو۔ اس صورت میں جدید ترین چھوٹے ہتھیاروں کی طلب میں کمی آئے گی اور اس معاملے کو کنٹرول کرنا آسان ہوگا۔