ہائیکورٹ: بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس، جواب طلب

لاہور(خبرنگار)لاہور ہائیکورٹ نے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چودھری، جسٹس جواد حسن اور جسٹس رسال حسین پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لینے کا اقدام غیر قانونی تھا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف الیکشن کمیشن کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے،درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عزیز بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ الیکشن ایکٹ کی پارٹی کا انتخابی نشان واپس لینے والی شقیں چیلنج کریں۔وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 17کہتا ہے سیاسی جماعت پر دو حوالوں سے پابندی لگائی جا سکتی ہے۔علاوہ ازیں  لاہور ہائیکورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بطور الیکشن ٹریبونل تعیناتی آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا ،لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سنی اتحاد کونسل کے رہنما سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی۔دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا کہ الیکشن کمیشن ہائیکورٹ کے نامزد کردہ جج بطور ٹریبونل تعینات کرنے کا پابند ہے، الیکشن آرڈیننس 2024 لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کمزور کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ریٹائرڈ ججز کو بطور الیکشن ٹریبونل قائم کرنے والے الیکشن آرڈیننس 2024ء کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...