اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے ڈیڑھ سال زور لگا کر دیکھ لیا کچھ نہ بن سکا تو اب ترلوں پر آ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی والے نو مئی کی مذمت کرتے ہیں تو اچھی بات ہے ہم اسے ویلکم کریں گے۔ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں لوڈ شیڈنگ صرف خیبر پی کے میں نہیں پورے پاکستان میں ہو رہی ہے۔ لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں کی جا رہی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے۔ پاکستان کے کروڑوں صارفین چند لاکھ چوروں کا خرچا اٹھا کر بیٹھے ہیں۔ عمر ایوب نے سائیکل اور شیر کے نشان پر الیکشن لڑا ہے۔ عمر ایوب کے والد کو نواز شریف نے اس ہاؤس کا سپیکر بنایا تھا۔ ایوب خان نے کروڑوں لوگوں کو ووٹ سے محروم کر دیا تھا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے نئے مالی سال کے بجٹ کو ’ڈڈو بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ درحقیقت پاکستان کے عوام اور مستقبل کے ساتھ معاشی دہشت گردی ہے، اس بجٹ کی کہانی کا آغاز ووٹ کو عزت دو کے بیانیے سے ہوا اور اختتام بوٹ کو عزت دو پر ہوا۔ قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ اکنامک ہٹ مین کے ذریعے بنایا گیا ہے جو ملک کی بنیادیں ہلا دینا چاہتے ہیں، وہ متعدد بار یہاں آئے اور اپنے پیچھے کھنڈرات چھوڑ کر گئے۔ جس وقت پاکستان کے خلاف سازش ہوئی، اکنامک ہٹ مین نے سازش کی، جس وقت ہماری حکومت کو ہٹایا گیا اس وقت جی ڈی پی کی گروتھ 6فیصد تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے ذریعے تحریک عدم اعتماد لا کر معیشت کو ڈی ریل کیا گیا اور اس کے بعد نتیجہ یہ ڈڈو بجٹ آیا۔ جس ملک میں لاقانونیت ہوتی ہے، قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں سرمایہ کار دور بھاگتا ہے اور وہ وہاں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ ان کو لانے والے اب ان کی سیٹ آری سے کاٹ رہے ہیں۔ اس بجٹ میں انہوں نے خود گڑھا کھودا، قبر میں جا کر لیٹے ہیں اور اپنے اوپر مٹی ڈال کر کہہ رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ، بچانے والا شخص ایک ہے اور اس کا نام عمران خان ہے، جس کے پیچھے پوری قوم یکسوئی کے ساتھ کھڑے ہو کر سخت اقدامات کر سکتی ہے۔ یہ بجٹ کی شکل میں غیرقانونی دستاویز یہاں پیش کی گئی ہے، یہ بجٹ غیرقانونی دستاویز ہے اس لیے کہ انہوں نے بجٹ کی تفصیلات کی حامل دستاویز پیش نہیں کی، وزیر خزانہ نے صرف بجٹ تقریر کی، ہم نے آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کیونکہ یہ رولز کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے اور یہ جتنی جلدی یہ بات سمجھ لے اتنا بہتر ہے، یہاں سفارتخانوں میں چلے جائیں تو لوگ باہر پیغامات بھیجتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ لوگوں کی اگر کوئی ترجمانی کرتا ہے تو وہ عمران خان اور تحریک انصاف ہے باقی ہیر پھیر ہے۔ ایوان کا اجلاس ابھی جاری تھا کہ سپیکر نے اجلاس کی کارروائی آج تک ملتوی کردی۔ ایوان میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری ہے۔ اراکین اسمبلی 24 جون تک بجٹ پر اظہار خیال کریں گے اور اپنی اپنی سفارشات اور کٹوتی کی تحریکیں متعلقہ کمیٹی کو پیش کریں گے۔ 24 سے 26 جون تک ایوان میں کٹوتی کی تحریکیں پیش ہونگی اور 27 جون کو ایوان آئندہ مالی سال کے میزانیہ کی منظوری دے گا۔