پشاور ( نوائے وقت رپورٹ) پشاور سمیت خیبر پی کے میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم نہ ہوسکا، شہری علاقوں میں15سے18جبکہ دیہی علاقوں میں 18سے 22گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بجلی کی طویل لوڈشیدنگ سے شہریوں کا جینا محال ہو چکا ہے، کاروباری نظام بھی مفلوج ہو کر رہ گیا،صوبے خیبر پی کے میں مختلف شہروں میں 12 گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ بدستور جاری ہے۔ جبکہ وزیر اعلی خیبر پی کے کے بعد ارکان اسمبلی ، بھی آگے آگئے، گرڈ سٹیشنز جا کر بجلی بحال کرنی شروع کر دی ، رکن قومی اسبملی شاندانہ گلزار نے متنی گرد سٹیشن جا کر زبردستی بجلی بحال کرا دی ، شاندانہ گلزار کارکنوں سمیت گرڈ سٹیشن مین داخل ہوئیں اور بجلی بحال کرادی۔ ۔مردان میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف پی ٹی آئی کارکنوں نے مالاکنڈ روڈ پر واپڈا دفتر کے سامنے دھرنا دیا، پشاور میں بھی شہری بجلی لوڈشیڈنگ سے پریشان نظر آئے۔ نوشہرہ میں آج سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے ذوالفقارخان نے کارکنوں کے ہمراہ پبی اور تاروجہ گرڈاسٹیشن پر دھاوا بول کر 12 فیڈرزکی بجلی زبردستی بحال کرادی جس پر پیسکو حکام نے رکن قومی اسمبلی کیخلاف مقدمہ درج کرانے کیلیے پولیس کو مراسلہ لکھ دیا۔ دوسری جانب ترجمان پیسکو کا کہنا ہے کہ زیادہ نقصان والے فیڈرز پر زیادہ لوڈشیڈنگ ناگزیرہے۔پشاور میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے کرنے والوں پر پچھلے 8 دنوں میں 4 مقدمات درج کرلیے گئے، فضل رحیم اور وارث خان نے 200 سے زیادہ مظاہرین کے ساتھ رنگ روڈ کو بلاک رکھا۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں انعام خان، عمر دراز اور ناظم ارباب زین سمیت 25 افراد پر ورسک گرڈ سٹیشن کے سامنے احتجاج کا مقدمہ بھی درج کیا گیا،تیسرا مقدمہ ہزار خوانی گرڈ اسٹیشن کے سامنے بڑی تعداد میں مظاہرین کے احتجاج پر درج کیا گیا۔ چوتھی ایف آئی آر پی ٹی آئی کے خورشید خان ثاقب پیر محمد اور مسلم لیگ ن کے ملک ظہور کے خلاف درج کی گئی۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حکم پر ان کے اپنے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی عمل نہ ہوا۔دوسری جانب وزیراعلی خیبر پی کے علی امین گنڈاپور کے صوبے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے نوٹس پر صوبائی محکمہ داخلہ نے تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ دیا۔ ادھر تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کو پیسے دے رہی ہے تو ہمیں کیوں دیوار سے لگا رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا 6300میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور ضرورت 2600میگاواٹ ہے، صوبے کو کبھی 1800کبھی 2000میگاواٹ بجلی ملتی ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے دھمکیاں دی ہیں تو وفاق کے ساتھ مذاکرات بھی کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے شیڈول پر اتفاق ہوجاتا ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق اپنا قبلہ درست کرے ورنہ عوام ہمارے کنٹرول سے باہر ہوجائیں گے ۔