ادویات کی قیمتیں فارماسوٹیکل کمپنیز کو مقرر کرنے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا،لاہور کے شہری محمد اسلم نے ماہر قانون ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی، جس میں وفاقی حکومت، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار کمپنیز کو دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ کابینہ نے ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ڈریپ سے لے کر فارماسوٹیکل کمپنیز کو دے دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے نگراں حکومت کے فیصلے کی غیر قانونی تائید کی ہے جبکہ عدالت نے وفاقی کابینہ کو معاملے کا اَز سر نو جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدالتی احکامات کی واضح ہدایت کے باوجود نگراں حکومت کے فیصلے کی تائید غیر آئینی ہے۔فارماسوٹیکل کمپنیز من مانے ریٹس پر ادویات فروخت کر کے عوام پر بوجھ رہی ہیں۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے نگران حکومت کے فیصلے کی غیر قانونی تائید کی ہے۔ عدالت نے وفاقی کابینہ کو معاملے کا اَز سر نو جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار کمپنیز کو دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا نگران پنجاب حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔جسٹس شاہد کریم نے ادویات کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے کیس کی سماعت کی تھی۔درخواست گزار شہری محمد اسلم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کیلئے نگران حکومت نے قانون کے منافی نوٹیفکیشن جاری کیاتھا۔ ادویات کی قیمتوں کے نوٹیفکیشن کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھاکہ حکومت ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا سیکشن ڈرگ ایکٹ سے نکال رہی ہے لیکن نگران حکومت کے پاس یہ اختیار نہیں ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے نگران حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے تعین کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے نگران صوبائی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کیاتھا۔