ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2024ء میں امریکہ اور بھارت کے خلاف پاکستان کی ناکامیوں نے ٹیم کو پہلے راؤنڈ تک محدود کر دیا ہے جس کے باعث شائقین ناتجربہ کار میزبان ٹیم کے ہاتھوں ناقابل شکست شکست اور اپنے روایتی حریف کے خلاف جیت کی پوزیشن میں شکست پر کافی پریشان ہیں۔ کینیڈا اور آئرلینڈ کے خلاف فتوحات بے سود ثابت ہوئیں اور اس شرمناک کارکردگی کے بعد قومی کرکٹرز کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ سابق کھلاڑی کھل کر تنقید کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر شائقین کا غصہ کم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ایسے ردعمل کی توقع تھی لیکن میچ فکسنگ کے الزامات نے کھلاڑیوں کو مزید پریشان کر دیا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ کچھ یوٹیوبرز اور صحافیوں نے حال ہی میں ان الزامات پر بات کی تاہم ٹیم ذرائع کے مطابق امریکہ میں کسی کھلاڑی کے منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن حکام اور ٹیم کے ساتھ موجود سکیورٹی منیجر نے سب پر کڑی نظر رکھی۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی مشہور ہے کہ ٹیم کے موجودہ ممبران خصوصاً بابر اعظم، شاہین آفریدی، محمد رضوان اور شاداب خان کبھی بھی کسی منفی سرگرمی کا حصہ نہیں رہے۔ رابطہ کرنے پر پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ "ہم ان منفی تبصروں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ کھیل کی حدود میں ہونے والی تنقید قابل قبول ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم میچ فکسنگ جیسے بے بنیاد الزامات کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔" جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بورڈ تحقیقات کرے گا تو ذرائع نے کہا کہ پی سی بی کو کوئی شک نہیں ہے تو ہم کیوں انکوائری کریں، جن لوگوں نے الزامات لگائے وہ ثبوت فراہم کریں، ہم نے اپنے لیگل ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ ایسے افراد کو نوٹس جاری کریں اور مطالبہ کریں۔ اگر ثبوت فراہم نہ کیے گئے تو ہم ہتک عزت کا معاوضہ لیں گے، پنجاب میں ایک نیا قانون اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ چھ ماہ کے اندر فیصلہ آجائے۔ دوسری جانب حارث رؤف کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے نے کھلاڑیوں کو اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ جب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ باہر جاتے ہیں تو وہ اسی طرح کے رویے کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اسی خدشے کے باعث بابر اعظم سمیت کچھ کرکٹرز فوری طور پر وطن واپس آنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ تاہم پی سی بی نے ٹیم کو مکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے اور کھلاڑیوں کو کسی بھی مسئلے کی فوری اطلاع دینے کے لیے آگاہ کیا ہے۔ ٹیم ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ٹی وی چینلز کے کچھ نام نہاد ماہرین اور چند یوٹیوبرز نے کھلاڑیوں کے خلاف ایسا نفرت انگیز ماحول بنا رکھا ہے کہ اب وہ باہر جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔