قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں نے آج فری عمران خان احتجاج کی کال دی ہے،پنجاب میں ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، پنجاب میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے، آئی جی پنجاب نان پروفیشنل شخص ہیں،آئی جی پنجاب تمام کارروائیاں خلافِ قانون کر رہے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے پی ٹی آئی رہنماوں کی پنجاب میں گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا جس پر ڈپٹی سپیکر نے اسے صوبائی معاملہ قرار دیا۔ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں دفعہ 144کا نفاذ ہمارے جمہوری حق کی خلاف ورزی ہے۔ پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے تحت جلسوں پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ فارم 47 کی وزیر اعلیٰ پنجاب اور غیر پروفیشنل آئی جی پنجاب نے پنجاب میں دفعہ 144 لگا دی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ہمارا استحقاق مجروح ہو رہا ہے، یہ ہمارے حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہم کون سی فاشسٹ ریاست میں رہ رہے ہیں؟۔دریں اثناء رکن اسمبلی جمشید دستی نے ایوان میں بولنے کی کوشش کی تو ڈپٹی اسپیکر نے انہیں روک دیا۔ قومی اسمبلی میں جمشید دستی نے شور شرابا کیا تو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے جمشید دستی کو ڈانٹ دیا۔واضح رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں امن عامہ کی صورتحال اور سیکیورٹی تھریٹس کو مدِنظر رکھتے ہوئے 7 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کی ہے۔ پنجاب بھر میں جلسہ، جلوس، ریلی، دھرنوں اور احتجاج پر پابندی لگا دی گئی ہے۔سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ جس کے مطابق صوبے بھر میں 7 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔محکمہ داخلہ نے صوبے بھر میں جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور احتجاج پر بھی پابندی لگادی تھی۔نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا، صوبے میں امن عامہ کی موجودہ صورتحال اور سیکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے لوگوں کا کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں اور شرپسندوں کا سافٹ ٹارگٹ ہوسکتا ہے جو امن و امان کیلئے سنگین خطرہ ہے، دفعہ 144 کا نفاذ صوبہ بھر میں جمعرات 27 جون تک کیا گیا۔ انتظامیہ حکم نامے پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔