امریکی جارحیت نےعراقی معیشت تباہ کرکے رکھ دی،مہنگائی میں ہوش ربا اضافے نےلوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔

عراق میں امریکی چڑھائی کے آٹھ سال بعد معمولات زندگی میں جہاں ایک طرف بہتری دیکھنے میں آرہی ہے وہاں معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ دارالحکومت بغداد میں جگہ جگہ سجی دکانیں تو نظر آتی ہیں لیکن خریدار نہیں۔ مہنگائی عوام کے لیے وبال جان بن گئی ہے شورش زدہ آٹھ سال میں اشیاء کی فی کلو قیمت میں دو سے تین ہزار دینار اضافہ ہوا ہے۔ کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن تو دور کی بات لوگوں کے لیے پیٹ بھرنا مشکل ہے۔ چاول ساڑھے سات سو دینار فی کلو فروخت ہورہے ہیں جن کی خریداری ذیادہ تر عراقیوں کے لیے ناممکن ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سات سو ڈالر آمدنی والے ایک خاندان کے چھ سو ڈالر صرف کھانے پینے میں ہی خرچ ہوجاتے ہیں۔ لوگوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن