لاہور (خصوصی نامہ نگار) سنی اتحاد کونسل سے وابستہ پچاس سے زائد جید علماءاور مفتیوں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دباﺅ کے تحت دیت کی کوئی شرعی حیثیت نہیں، زبردستی دیت دلوانا غیر شرعی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے مفتیوں نے اپنے فتویٰ میں کہا ہے کہ اگر مقتولین کے ورثاءنے رضامندی سے دیت لی ہے تو انہیں منظرعام پر لایا جائے کیونکہ بادی النظر میں فہیم اور فیضان کے ورثاءکو امریکی ایماءپر حکومت نے دباﺅ ڈال کر دیت لینے پر مجبور کیا۔ مفتیوں نے مزید کہا ہے کہ مقتولین کے ورثاءکو دیت لینے پر مجبور کرنے والوں نے اعانت جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ مفتیان اہل سنت نے کہا ہے کہ جاسوس ریمنڈ پر دیت کا قانون لاگو نہیں ہوتا کیونکہ ریمنڈ ڈیوس افراد نہیں ریاست کا مجرم تھا اور اسلامی ریاست کی جاسوسی اور اس کو نقصان پہنچانے والے کی سزا صرف موت ہے۔ جن مفتیوں نے فتویٰ جاری کیا ہے ان میں مفتی عمران حنفی، مسعود الرحمن، رفیق احمد شاہ جمالی، قاری خالد نقشبندی، باغ علی رضوی، محمد حسین لاکھانی، مفتی افضل باجوہ، علامہ اشفاق جلالی، مولانا حنیف چشتی، محمد علی نقشبندی، پیر اطہر القادری، فضل الرحمن اوکاڑوی، نعیم جاوید نوری، نواز بشیر جلالی، مفتی حسیب قادری، نصیر اویسی اور دیگر شامل ہیں۔ دریں اثناء صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم نے غازی آباد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ڈرون حملوں کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ 17 اپریل کو مینار پاکستان کے سائے تلے ”استحکام پاکستان سنی کانفرنس“ منعقد کر کے امریکہ سے آزادی کی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ڈرون حملے روکنے کے لیے امریکہ سے دو ٹوک بات کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
فتویٰ
فتویٰ