میمو گیٹ سکینڈل میں حسین حقانی نے میمو کمیشن کو پچیس صحفات پر مشتمل اپنا تحریری بیان جمع کرا دیا ہے انہوں نے اپنے وکیل ساجد تنولی ایڈووکیٹ کے ذریعے میمو کمیشن کو اپنا بیان جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے منصور اعجاز کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے حسین حقانی کا کہنا ہے کہ ان کی نو مئی کو منصور اعجاز سے صرف سولہ منٹ بات ہوئی جس میں منصور اعجاز کے پاکستان مخالف تحریروں پر بات ہوئی تھی انہوں نے کبھی بھی منصور اعجاز کو میمو لکھنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی بلیک بیری پر پیغامات کا تبادلہ ہوا حسین حقانی نے اپنے تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ ان کے زیر استعمال بلیک بیری سرکاری تھے جو انہوں نے حکومت کو واپس کر دیے ہیں حسین حقانی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ منصور اعجاز کا اسی صحفات کا بیان جو انہوں نے سپریم کورٹ میں جمع کرایا ہے وہ درست نہیں ہے انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی منصور اعجاز کو میمو کے نوٹس نہیں لکھوائے ان کے خلاف منصور اعجاز کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھرٹ ہیں ۔یاد رہے کہ حسین حقانی نے منصور اعجاز کو 26 مارچ کو ذاتی طور پر صبح نو بجے کمیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا تھا لیکن انہوں نے اس سے قبل ہی اپنا تحریری بیان اپنے وکیل کے ذریعے میمو کمیشن کو جمع کرا دیا ہے۔