لازوال سریلی دھنوں کے خالق برصغیر کےعظیم موسیقارخواجہ خورشید انور کی آج سو ویں سالگرہ منائی گئی۔

مدھردھنوں کے خالق خواجہ خورشید انور اکیس مارچ انیس سو بارہ کو میانوالی میں پیدا ہوئے،انیس سو پینتیس میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کرنے کے بعد انیس سو چھتیس میں آئی سی ایس کا امتحان پاس کیا ،وہ پاکستان کی سول سروس میں اعلٰی عہدے پر بھی فائز رہے۔ اپنے عہد کے اس عظیم موسیقارنے انیس سو انتالیس میں آل انڈیا ریڈیو سے اپنے فنی کیرئیر کا آغازکیا جبکہ انیس سو اکتالیس میں پہلی فلم کڑمائی بمبئی کی موسیقی ترتیب دی، انہیں موسیقی کی سوجھ بوجھ قدرت کی طرف سے عطا ہوئی تھی۔ انہوں نے ہارمونیم یا کسی دوسرے ساز کے بجائے ماچس کی ڈبیا پر مقبول عام دھنیں تخلیق کیں،
انیس سو تریپن میں بمبئی سے لاہور منتقل ہونے کے بعد انہوں نے مجموعی طور پر اٹھارہ فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ فلم کوئل، چنگاری، گھونگھٹ، ہمراز، انتظار اور ہیررانجھا میں خواجہ خورشید انور کی بنائی ہوئی دھنیں ان کی اعلٰی فنی استعداد کی گواہ ہیں ،فلم انتظارکا گانا ’چاند ہنسے دنیا بسے خواجہ صاحب کی موسیقی میں گلوکارہ نورجہاں کا گایا ہوا پہلا گانا ہے،
خواجہ خورشید انور موسیقار کے علاوہ ایک کامیاب تمثیل نگار، شاعر اور ہدایتکار بھی تھے۔ بحیثیت ہدایتکار انہوں نے ہمراز، چنگاری اور گھونگٹ جیسی فلمیں بنائیں اور اِن کی موسیقی بھی ترتیب دی۔
خواجہ خورشید انور کے تخلیقی ذہن نے فلمی موسیقی کو نئی جہتوں سے ہمکنارکیا۔ ان کے گیتوں نے ہر دور اور نسل کے افراد کو اپنا گرویدہ بنایا۔
برصغیر کا یہ نامور موسیقارتیس اکتوبر انیس سو چوراسی کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا،جب تک خواجہ خورشید انور کے سریلے گیت سماعتوں سے ٹکراتے رہیں گے تب تک وہ لوگوں کے دلوں اورذہنوں میں زندہ رہیں گے۔

ای پیپر دی نیشن