مکرمی! ملک و قوم کو درپیش حالات پر نظر ڈالیں اور ان وزیروں مشیروں اور مختلف کارپوریشنوں کے سربراہوں کی کارکردگی تو ملاحظہ فرمائیں کیا ان سب نے مل کر قومی خزانہ لوٹنے کے سوا بھی کچھ کیا ہے۔ ذرا بتائیں تو سہی کہ گزشتہ پانچ سال میں قومی خزانہ کھپتا کن کن افراد اور خاندانوں پر رہا۔ کیا حکمران اسی کارکردگی کے لیے چنے گئے تھے کہ جس طرح زندہ انسانوں کو بوری بند لاش کا روپ دیتے ہیں اسی طرح ریاستی بیت المال کو بھی سرکٹی بوری بند لاش کا روپ دے کر دور جدید کی شرم ناک ترین تاریخ کے ابواب رقم کریں ۔ مسئلہ حکمرانوں کو متوجہ کرنے کا نہیں بلکہ ان کروڑوں ووٹروں کے ضمیر تک آواز پہنچانا ہے کہ کیا انہیں وطن پاک کے خالی خزانوں کے درودیوار سے اٹھنے والی درد ناک چیخیں سنائی دے رہی ہیں، کیا آنے والے انتخابی دور میں گزشتہ انتخابی عمل کا ایکشن ری پلے ہو گا یا کروڑوں ووٹر اِن ”درندہ صفت خزانہ خور مصیبتوں“ کے سینے ووٹ کے تیروں سے چھلنی کر سکیں گے۔ ہم تو بعد از الیکشن بتا سکیں گے کہ قوم کا ضمیر ان نتائج کی روشنی میں شعور کی کس منزل پر اور استحقاق جمہوریت کے کس معیار پر واقعہ ہے اور جاتے جاتے ہمارے چہیتے شیدے جھلے کا یہ قول نوٹ کر لیجیے کہ ”سب سے بڑی دہشت گردی نیم ملکی/ غیر ملکی لیڈریا ں ہیں“۔(پروفیسر رشید احمد انگوی ڈائریکٹر الخلیل ریسرچ سنٹر)