اسلام آبا (محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی) نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے پہلے اجلاس مےں دو ناموں رسول بخش پلےجو اور مےر ہزار خان کھوسو پر اتفاق رائے نہ ہو سکا آج کمےٹی جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد اور ڈاکٹر عشرت حسےن کے ناموں پر غور کرے گی، تےن گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس مےں نگران وزےراعظم کے نام پر برےک تھرو نہےں ہو سکا، دونوں اطراف نے نگران وزےراعظم کی نامزدگی پر اپنے م¶قف مےں لچک پےدا نہےں کی حکومت اور اپوزےشن نے دونوں ناموں کے بارے مےں اچھے جذبات کا اظہار کےا اور تاہم مختلف وجوہات کی بنا اےک دوسرے کی نامزد کردہ شخصےات کو وزےراعظم بنانے سے معذوری کا اظہار کےا۔ مےر ہزار خان کھوسو اور رسول بخش پلےجو کو اےک اچھا انسان قرار دےا گےا۔ باخبر ذرائع کے مطابق پارلےمانی پارٹی کے اجلاس مےں اس بات پر زور دےا گےا کہ سےاسی لوگ خود ہی نگران وزےراعظم کی نامزدگی پر اتفاق کر لےں اپنا معاملہ الےکشن کمشن کے پاس بھجوانے کی بجائے خود طے کرےں عوام مےں سےاست دانوں کی سطح پر معاملہ طے نہ کرنے پر تنقےد کر رہے ہےں۔ اجلاس مےں ےہ بھی سوال اٹھاےا گےا کہ کےا 18 کروڑ لوگوں مےں کوئی کرےڈبل شخص موجود نہےں جو منصفانہ انتخابات کرا سکے۔ اجلاس مےں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نگران وزیراعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں ہی حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اجلاس کے آغاز پر کمیٹی کے قواعد و ضوابط طے کئے گئے۔ فےصلہ کےا گےا کہ پارلےمانی کمےٹی کے ہر اجلاس کی صدارت حکومتی اور اپوزیشن ارکان باری باری کریں گے۔ پہلے اجلاس کی صدارت کے لئے غلام احمد بلور کو منتخب کیا گیا۔ اجلاس میں جسٹس (ر) میر ہزار خان کھوسو اور رسول بخش پلیجو کے ناموں پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ پارلےمانی کمیٹی کا آج دوسرا اجلاس 11 بجے شروع ہو گا جس کی صدارت اپوزیشن کا رکن کرے گا۔ سید خورشید شاہ‘ سردار مہتاب خان عباسی، فاروق ایچ نائیک نے اجلاس کے بارے مےں پرےس برےفنگ دی۔ سےد خورشید شاہ نے کہا کہ اجلاس کے کورم کیلئے کم از کم 5 ارکان کی شرط رکھی گئی ہے جبکہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے دوتہائی اکثریت لازمی قرار دی گئی ہے۔ سردار مہتاب نے کہا کہ نگران وزےراعظم کی نامزدگی ہمارا پہلا تجربہ ہے اور اس بارے پہلا ہی اجلاس تھا ہم نے اجلاس مےں وزیراعظم کے لئے بنےادی خصوصےات طے کر لی ہےں۔ پارلےمانی کمےٹی کے اجلاس مےں اس بات پر اتفاق رائے ہوا ہے کہ وزےراعظم کو انتظامی امور کا ماہر اور اس کی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ہونی چاہئے اور وہ اچھی شہرت کا حامل ہونا چاہئے۔ کمےٹی کے اجلاس مےں تمام بات چےت آئینی دائرے مےں رہ کر کی گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے ہو جائے پارلےمانی کمےٹی صرف انہی چار ناموں پر غو رکر سکتی ہے جو وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے نامزد کئے ہےں ان کے سوا کسی اور نام پر غور نہیں کیا جائے گا۔ اپوزیشن اور حکومت آئینی دائرے مےں رہ کر کام کر رہے ہیں اور ہم آئینی دائرے مےں رہ کر نگران وزےراعظم کے بارے مےں پارلےمانی کمیٹی میں حل کرنے کی کوشش کرےں گے اور یہی ملک اور سب کیلئے اچھا ہو گا۔ فاروق نائیک نے کہا کہ ہم نے اجلا س میں نگران وزیراعظم کیلئے جو نام دئیے گئے ہیں ان پر کافی غور کیا۔ ہمارے پاس مزید 2 دن ہیں ہماری کوشش ہے کہ پارلےمانی کمیٹی کی سطح پر ہی فیصلہ ہو جائے اور اگر فیصلہ نہ ہو سکا تو الیکشن کمشن کے پاس اس کےلئے 2 دن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلےمانی کمیٹی آئینی حدود مےں رہ کر کام کر رہی ہے اور تمام فیصلے آئین کی روح کے مطابق ہوں گے۔ غلام احمد بلور کا کہنا ہے کہ نگراں کیلئے پیش کئے گئے 4 ناموں میں نیا نام شامل نہیں ہوسکتا، فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ کوشش ہے نگراں وزیراعظم کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی میں ہو جائے، خورشید شاہ کہتے ہیں کہ کوشش ہے کہ 8 ارکان میں سے 6 کا وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو۔ اے پی اے کے مطابق غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ سیاست میں اتار چڑھاﺅ آتا رہتا ہے، نگران وزیراعظم کا معاملہ حل کرلیں گے۔ ہم سب ایک ہیں نگران وزیراعظم کا معاملہ بیٹھ کرحل کریں گے ، کمیٹی میں شامل ہر رکن کو اپنے روئیے میں نرمی پیدا کرنی ہو گی، ملک کیلئے بہتر ہے نگران وزیراعظم کا معاملہ کمیٹی میں ہی حل ہو جائے اور الیکشن کمشن کے پاس نہ جائے۔